آئین ، حقوق اور آزادی قابل احترام، تیونس کے صدر کا امریکہ کو جواب

   

تیونیسیا: تیونس کے صدر قیس سعّید نے ’’جمہوریت کے احترام‘‘ کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کی گزارش کا جواب دیتے ہوئے باور کرایا ہے کہ وہ آئین کی پاسداری اور حقوق و آزادی کے تحفظ کے شدید خواہاں ہیں۔ یہ موقف پیر کی شام دونوں شخصیات کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والے رابطے میں سامنے آیا۔امریکی وزارت خارجہ کے اعلان کے مطابق تیونس کے صدر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آئین اور اس کے تقاضوں کا احترام کریں گے۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران صدر پر زور دیا کہ وہ تمام سیاسی کھلاڑیوں اور تونسی عوام کے ساتھ مکالمے کا سلسلہ جاری رکھیں۔اس موقع پر بلنکن نے وعدہ کیا کہ امریکہ تونسی معیشت کو سہارا دے گا اور اسی طرح کووڈ 19 کی روک تھام کے میدان میں بھی مدد کرے گا۔واضح رہے کہ کورونا کی وبا سے نمٹنے کے حکومتی طریقہ کار پر احتجاج کے لیے تیونس کے عوام مظاہروں کے لیے سڑکوں پر آ گئے تھے۔صدر قیس سعید نے اتوار کے روز تْونسی آئین کی دفعہ 19 کے تحت حاصل ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے وزیر اعظم ہشام میشیشی کو برطرف کر دیا تھا اور پارلیمان کو 30 روز کے لیے معطل کر دیا تھا۔صدرقیس کے سیاسی مخالفین نے ان پر فوج سے مل کر حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام عائد کیا ہے لیکن صدر نے اس الزام کو مسترد کر دیا۔ اسلامی جماعت النہضہ کے حامیوں نے ان کے فیصلے کے خلاف پارلیمان پر دھاوا بولنے کی کوشش کی اور دار الحکومت تْونس میں دھرنا دیا۔تْونسی صدر نے پیر کو جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں عوام پر زور دیا ہے کہ وہ پْرامن رہیں اور کسی اشتعال انگیزی کا جواب نہ دیں۔ انھوں نے کہا “میں تْونسی عوام پر زور دوں گا کہ وہ سڑکوں پر نہ نکلیں کیوں کہ کسی قوم کو سب سے زیادہ جس خطرے کا سامنا ہو سکتا ہے وہ اس کا اندرونی دھماکا ہی ہو سکتا ہے”۔