آئی اے ای اے کی تجویز پر ایران کا دوبارہ غوروخوض کرنے کا اشارہ

   

ویانا، 12 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایران نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی نیو کلیائی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کو اپنے نیوکلیائی پلانٹس کی نگرانی نہ کرنے دینے کے فیصلے پر دوبارہ غور کر سکتا ہے ۔ آئی اے ای اے میں ایران کے سفیر کاظم غریب آبادی نے ایک جاری کر کے یہ بات کہی۔مسٹر آبادی نے کہا کہ آئی اے ای اے نے اس حقائق کو نظر انداز کیا ہے کہ ایجنسی ہر سال ایرانی نیوکلیائی پروگرام سے منسلک مقامات پر 35 سے زائد مشن کو انجام دے رہی تھی ۔ ایرانی سفیر نے کہا ‘‘ اس طرح نظر انداز کرنے سے ہمیں حیرت اور گہرا دکھ ہوا ہے ۔ اگر اسی طرح کی نگرانی کی اجازت کے لیے آئی اے ای اے نہیں مانے گی تو ایران کے پاس اپنے مفادات کے لئے فیصلے لینے کا حق ہے ’’ ۔آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسي نے پیر کو کہا تھا کہ ایران سے سیاسی طور پر بات چیت شروع کرنے کے لئے پہلے اس کے نیوکلیائی پلانٹس کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہے ۔دراصل گزشتہ ہفتے خبر رساں ایجنسی رائٹر نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران نے نیو کلیائی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک ٹن سے زائد مقدار میں افزودہ یورینیم جمع کر لیا ہے ۔ رائٹر نے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں پر آئی اے ای اے کی ایک اہم رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ اطلاع دی تھی ۔ آئی اے ای اے نے ایران سے اپیل کی ہے کہ وہ نیوکلیائی ایجنسی کو اپنے دو نیوکلیئر پلانٹس کی نگرانی کرنے کی اجازت فراہم کرے تبھی کسی بھی قسم کی بات چیت شروع کی جا سکتی ہے ۔