آثارِ مبارک تبرکاتِ نبوی ﷺ

   

سید خلیل احمد ہاشمی
نگاہ مومن کو روشنی قلب و سکون ‘ رروح کو تازگی‘ جسم کو شفا دینے والے آثار وتبرکات جناب محمد رسول اللہ ﷺ سے متعلق چند مستند احادیث و روایت ملاحظہ فرمائیں ۔
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں ۔ ایک شخص نے حضور اکرم ﷺ سے سوال کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے آپ اپنی یہ چادرِ مبارک عنایت فرمادیں آپ نے اسے وہ چادر عطا فرمادی’ صحابۂ کرام کے سوال پر اس شخص نے چادر حاصل کرنے کی یہ وجہ بتائی ۔تومیں نے یہ چادر آپ سے اس لئے مانگی ہے کہ اسے اپنا کفن بناؤں۔ سہل بن سعد کہتے ہیں یہی چادر اس کا کفن بنی ۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کے پاس رسول اللہ ﷺ کا ایک جبہ تھا جس کے بارے میں وہ کہتی ہیں اسماء نے کہا کہ یہ جبہ عائشہ صدیقہ کے پاس اُن کے انتقال کے وقت تک رہا ، انتقال کے بعد اسے میں نے لے لیا‘ نبی اکرم ﷺ اسے پہنا کرتے تھے ہم اسے دھوکر مریضوں کو اس کا پانی پلاتے ہیں جس سے اُنہیں شفا مل جاتی ہے ۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:نبی اکرم ﷺ ایک بار ہمارے گھر تشریف لائے اور ایک لٹکے ہوئے مشکیزہ کے منہ سے آپ نے پانی پیا ۔ میری ماں اُم سلمیٰ نے مشکیزہ کے اس حصہ کو کاٹ کر محفوظ کرلیا جس سے لبہائے رسول ﷺ مس ہوئے تھے ۔ مشکیزہ کا یہ منہ ہمارے گھر میں محفوظ ہے ۔
حضرت خداش بن ابی خداش کے پاس ایک پیالہ تھا جس میں پہلے حضور اکرم ﷺ پانی پیا کرتے تھے اور آپ سے ہی خداش بن ابی خداش نے حاصل کرلیا تھا ۔
حضرت عمر فاروق جب کبھی حضرت خداش کے پاس جاتے تو وہی پیالہ منگواتے اوراس میں آب زم زم رکھ کر پیتے پھر اپنے چہرے پر اس پانی کے چھینٹے مارتے ۔رسول اللہ ﷺ جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو مدینہ طیبہ کے بچے اپنے اپنے برتن میں پانی بھر کر آپ کے پاس لاتے اور آپ ہر برتن میں اپنا دستِ مبارک ڈبو دیتے۔ کبھی کبھی سخت سردی میں بھی فجر کے وقت بچے آتے تب بھی آپ ﷺ ان برتنوں میں اپنا دستِ مبارک ڈبودیتے
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے:رسول اللہ ﷺ نے اپنے ناخن مبارک کٹوائے اور انہیں موجود لوگوں کے درمیان تقسیم فرمادیا ۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کے بال حجام مونڈ رہا ہے اور صحابہ کرام آپ کے گرد منڈلارہے ہیں ۔ ان کی خواہش و کوشش یہ تھی کہ آپ کا موئے مبارک کسی کے ہاتھ ہی میں گرے ۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم وادیٔ منی میں فروکش ہوئے پھر جمرہ کے پاس تشریف لے جاکر رمی جمار کیا ۔ پھر منی تشریف لاکر قربانی کی ۔ پھر حجام سے فرمایا کہ دائیں طرف سے میرا سرمونڈنا شروع کرو۔ پھر بائیں جانب‘ پھر آپ نے موئے مبارک لوگوں کے درمیان تقسیم فرمایا۔حضرت انس بن مالک سے روایت اس طرح ہے:رسول اللہ ﷺجب رمی جمار اور قربانی فرماچکے توحلق (سرمونڈنا) فرمایا ۔ حجام کی طرف اپنا دیاں حصہ سرکرتے ہوئے اسے مونڈنے کا حکم دیا ۔ اور ابوطلحہ انصاری کو طلب کرکے انہیں موئے مبارک عنایت فرمایا ۔ پھر حجام کو حکم دیا کہ وہ آپ کا بایاں حصہ سرمونڈے تو اور آپ نے موئے مبارک ۔ابوطلحہ انصاری کو عنایت فرمایا ۔ اور حکم صادر فرمایا کہ اسے لوگوں کے درمیان تقسیم کردو۔ حضرت ام سلمیٰ نے موئے مبارک کو ایک شیشی میں رکھ لیا تھا ۔ جب کسی شخص کو نظر لگ جاتی یا کوئی مرض ہوتا تو آپ اس شیشی کو پانی میں ڈبوکر اس کا پانی اسے دے یتیں اور اس پانی سے اس شخص کو شفاء حاصل ہوجاتی ۔ حضرت انس بن مالک کے بارے میں حضرت ثابت بنانی کا بیان ہے ۔رسول اللہ ﷺ کے خادم حضرت انس نے مجھ سے کہا کہ یہ حضور ﷺ کا موئے مبارک ہے جسے میرے مرنے کے بعد میری زبان کے نیچے رکھ دینا۔چنانچہ میں نے ان کی وصیت مطابق وہ موئے مبارک ان کی زبان کے نیچے رکھ دیا۔ اور وہ اسی حالت میں دفن کئے گئے ۔
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی ٹوپی میں حضور نبی کریم ﷺ کا بال شریف تھا‘ حضرت خالد ؓفرماتے ہیں کہ جس معرکہ میں یہ ٹوپی سر پر رکھ کر جاتا ہوں اللہ تعالیٰ اس بال کی برکت سے مجھے کامیاب وکامران کرتا ہے یعنی حضور ﷺ کا موئے مبارک حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی ٹوپی میں رہا تو انہیں ہر جہاد میں فتح نصیب ہوئی ۔
بادشاہِ روم نے سیدنا عمر فاروق ؓ سے دردِ سر کی شکایت کی۔ آپ نے حضور نبی کریم ﷺ کابال شریف ایک ٹوپی میں سی کر بھیج دیا جس سے اُس کا دَردِ سر جاتا رہا ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہا کی عادتِ شریفہ تھی کہ وہ منبر شریف پر حضور نبی مکرم ﷺ کے بیٹھنے کی جگہ کو اپنے ہاتھوں سے مَس کرکے چہرہ پر پھیر لیا کرتے تھے ۔ (شفا شریف) اے اللہ ! تیرے محبوب کریم ﷺ کے شہر مدینہ کا واسطہ’ ان مقدس گلیوں کا واسطہ‘ جنہوں نے تیرے محبوبِ کریم ﷺ کے قدموں کا بوسہ لینے کا شرف حاصل کیا ۔ اُن غاروں کا واسطہ جن میں تیرے محبوب کریم ﷺ نے ہم گنہگاروں کی بخشش ومغفرت کے لئے آنسو بہاتا رہا، ان سجدوں کا واسطہ جو تیرے محبوب کریم ﷺ نے ہم سیہ کاروں کی بخشش ومغفرت حاصل کرنے کے لئے فرمائے ۔ اے اللہ ! اُن مقدس ہاتھوں کا واسطہ جو ہماری بخشش کی خاطر تیری بارگاہ میں دراز ہوتے رہے۔ ہمارے مولا ! ہمیں بخش دے‘ ہمیں معاف فرمادے ۔ ہمیں نیکی کی توفیق عطا فرمادے ۔آمین
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے ٭ مرا دِل بھی چمکادے، چکانے والے