’’آرامکو‘‘ تنصیبات پر حملوں کا ہدف عالمی معیشت کو نشانہ بنانا تھا: امریکہ

   

واشنگٹن ۔ 15 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چند ماہ قبل سعودی عرب کی پٹرولیم کمپنی ‘آرامکو’ کی تنصیبات پرایران کی طرف سے کیے گئے حملوں کا ہدف عالمی معیشت کو تباہ کرنا تھا۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ہفتے کے روز ایک بیان میں امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ سعودی عرب میں تعینات کی گئی امریکی فوج صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایران نے ضروری شرائط پوری کردیں تو اس پرعاید کی گئی تمام اقتصادی پابندیاں اٹھا دی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پرحملوں میں ایران کے سوا اور کوئی ملوث نہیں۔ امریکہ ان حملوں میں تہران کی تردیدکے باوجود ایران ہی کو قصور وار ٹھہراتا ہے۔خبر رساں ادارے رائیٹرز نے چند روز قبل ایک تحقیقاتی رپورٹ سعودی عرب کے خلاف ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی زیرقیادت ایرانی سازش کی نئی تفصیلات کا پردہ چاک کیا تھا۔نیوز ایجنسی نے بتایا کہ ڈرون طیاروں کے ذریعہ سعودی ‘آرامکو’ میں تیل کی تنصیبات پر حملے سے چار ماہ قبل ایرانی سیکیورٹی اہلکار تہران کے سخت سیکیورٹی والے کمپائوںڈ میں جمع ہوئے۔ ان میں پاسداران انقلاب کے سینیر کمانڈر بھی شامل تھے۔ ان میں وہ عہدیدار بھی شامل تھے جو میزائلوں کے اپ گریڈ کرنے اور خفیہ آپریشن کے ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں۔
مئی کیمہینے میں ہونے والے اس اجلاس کا اصل ایجنڈا یہ تھا کہ امریکہ کو تاریخی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے اور ایران کے خلاف معاشی پابندیوں کی طرف لوٹنے کے جرم کی سزا کیسے دی جائے۔ کیونکہ یہ دو ایسے اقدامات تھے جنہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی کی موجودگی میں ہونے والے اجلاس میں ملک کی سینیر عسکری کمان موجود تھی۔