آرٹیکل 370 کی منسوخی صریح دھوکہ دہی، نیشنل کانفرنس ایم پی

   

مرکز کے یکطرفہ طرز عمل کے باعث ریاستی عوام نہ صرف خصوصی درجہ بلکہ شناخت سے محروم

سرینگر 19 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) نیشنل کانفرنس ایم پی حسنین مسعودی نے پیر کو الزام لگایا کہ آرٹیکل 370 جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی موقف دیا گیا تھا اُس کی منسوخی سراسر دغابازی ہے جو غیر دستوری طور پر چھین لی گئی ہے۔ جموں و کشمیر کو چھوڑیئے کسی بھی ریاست میں بغیر لیجسلیچر منظوری کے اس طرح کا عمل غیر درست ہے اور اس معاملہ میں مدعی، جواب دہندہ، وکیل اور جج سب ایک ہی ہے۔ مسعودی نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بنیادی طور پر یہ عمل وادی کے ساتھ دغابازی ہے جو غیر دستوری طریقہ سے انجام دی گئی۔ ہم صرف دستور کی بات کررہے ہیں جبکہ 1947 ء میں اُن کے ساتھ ہم خیال ہوکر وعدے کئے گئے تھے کو یکلخت یکطرفہ طریقہ سے چھین لئے گئے۔ کشمیری عوام مرکز کے فیصلہ سے اس لئے تشویش میں مبتلا ہیں کیوں کہ نہ صرف اُن کا خصوصی موقف چھین لیا گیا بلکہ اُن کے تشخص کو بھی ختم کردیا گیا۔ عوام اب اپنی ترقی کے لئے فکرمند ہیں کیوں کہ اب اُن کی ریاست چھین لی گئی۔ اُن کا دستور، اُن کا اپنا جھنڈا، سرکاری زبان اور تشخص سب کچھ ختم کردیا گیا۔ مسعودی سے جب سوال کیا گیا کہ آیا نیشنل کانفرنس کے تین منتخبہ ایم پیز مستعفی ہوجائیں گے۔ اُنھوں نے جواب دیا کہ اُس کا فیصلہ اعلیٰ قیادت کرے گی جو اب زیرحراست ہے۔ مسعودی جو جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے ایک موظف جج ہیں کہاکہ ریاستی اسمبلی کی بغیر اجازت کس طرح ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ مسعودی نے کہاکہ وہ اور اُن کے ساتھی محمد اکبر لون نے اس تنسیخ کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک درخواست داخل کی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اُن کا کیس نہایت ہی ٹھوس ہے اور ہماری ریاست جس پر کسی وقت آونتی ورمن اور زین العابدین جیسے تدبر بادشاہوں نے حکومت کی اب اُس کی حیثیت صرف ایک مختصر میونسپلٹی کی ہوچکی ہے۔ لون نے کہاکہ اگر اُن کی لوک سبھا سے استعفیٰ سے اُن کے کاز کو تقویت ملتی ہے تو وہ ضرور مستعفی ہوجائیں گے کیوں کہ ہم بحیثیت ایم پی خصوصی اختیارات کے مزے لوٹنا نہیں چاہتے۔