آسام میں سی اے اے کبھی نافذ نہیں ہونے دیں گے:راہول

,

   

ہم دو ہمارے دو سن لیں، کانگریس قائد کا اعلان‘ آ شیو ساگر میں ریالی سے کا خطاب

گوہاٹی: کانگریس قائدراہول گاندھی نے آسام کے شیو ساگر میں اتوار کو منعقدہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت آسام کو نہیں توڑ سکتی۔ راہول گاندھی نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کے برسر اقتدار آنے پر ریاست میں سی اے اے کو کسی بھی صورت میں نافذ نہیں کریں گے۔ راہول گاندھی نے گلے میں جو گمچھا (رومال) ڈالا ہوا تھا اس پر سی اے اے لکھا ہوا تھا اور اس پر کراس لگا رکھا تھا۔کیرالہ میں وائناد سے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی نے کہا کہ “دنیا کی کوئی طاقت آسام کو توڑ نہیں سکتی۔ جو بھی آسام معاہدے کو چھونے یا نفرت پھیلانے کی کوشش کرے گا، کانگریس پارٹی اور آسام کے عوام مل کر انہیں سبق سکھائیں گے۔’’ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے آسام کے عوام کو متحد کیا ہے، اس سے قبل اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں تھی کہ تشدد کی وجہ سے کوئی عوامی جلسہ سے گھر بھی لوٹ پائے گا یا نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں اور کانگریس کے تمام کارکن آسام معاہدے کے اصولوں کا دفاع کریں گے، ہم اس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ راہل گاندھی نے بی جے پی، آر ایس ایس پر آسام کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ وزیر اعظم مودی اور امت شاہ اس سے متاثر نہیں ہوں گے، لیکن آسام اور پورا ملک اس سے ضرور متاثر ہوگا۔آسام ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’ہم دو، ہمارے دو‘ والے لوگ یہ سن لیں، ہم سی اے اے کو کبھی نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ بی جے پی پر تنقیدکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا نظام بالکل واضح ہے، آسام میں آگ لگاو، آسام کو تقسیم کرو اور جو کچھ آسام کا ہے، اسے لے لو! انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ بھی ’ہم دو، ہمارے دو‘ نے حاصل کر لیا اور اب جو کچھ بھی باقی ہے وہ بھی لے لیا جائے گا۔راہل گاندھی نے کہا کہ ’’وہ جانتے ہیں کہ اگر یہاں آگ لگا دی جائے اور لوگوں کو تقسیم کر دیا جائے تو پھر یہاں کچھ نہیں بچے گا۔ وہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر یہاں آگ لگائیں اور لوگوں کو تقسیم کر دیں تو جو لینا چاہتے ہیں وہ آسانی سے لے سکیں گے۔‘‘زرعی قوانین پر بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا، ’’اب وہ کھیتی کے تین بل لائے ہیں، جس سے کھیتی کے پورے نظام کو تباہ کرنے والے ہیں اور ہندوستان کا سب سے بڑا 80 کروڑ کا کاروبار کچھ لوگوں کے حوالہ کرنے جا رہے ہیں۔ جب تک ہم چھوٹے تاجروں کو، درمیانے کاروباریوں کو، کسانوں کو مضبوط نہیں کریں گے، اس وقت تک ملک میں روزگار پیدا نہیں ہو سکتا۔‘‘