ابوشحمہ انصاری
۱۲؍ ربیع الاول کا وہ مقدس، حسین، پرنور اور خوبصورت دن کہ جب ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰﷺ اس دنیا میں تشریف لائے۔ آپﷺ کی شان میں اگر کوئی قصیدہ لب پر چڑھ جائے تو من میں سرور کی کیفیت اور ڈھیروں اطمینان اتر جاتا ہے ایسے لگتا ہے کہ مرحبا کہہ دینے سے آپﷺ کی آمد کا جو جذبہ جو ۱۴ سو سال پہلے کائنات کی ہر شے نے محسوس کیا تھا وہی جذبہ اس وقت ہمارے دلوں سے گزرتا ہوا اس دنیا کی ہر شے کو اپنی چاشنی میں لے لیتا ہے۔جب بھی ہم دلی شدت سے کسی شے کو پانے کے لیے تڑپ دکھاتے ہیں تو وہ شے اللہ کی ذات ہمیں عطا کر دیتی ہے ۔
اللہ پاک خود فرماتا ہے :’’اگر تم مجھ سے محبت کرتے ہو تو میرے نبیﷺ کی اطاعت کرو۔ ‘‘اور بیشک نبیﷺ کی اطاعت، اس کی پیروی کے بنا تو رب کی محبت حاصل کرنا ممکن ہی نہیں۔سوال یہ ہے کہ ہم ایسا کیا کریں کہ ہمیں لگے کہ ہمارے اس کام سے اللہ اور اس کا رسولﷺ خوش ہوئے ہیں۔ تو اس کے بارے میں بھی حضرت عائشہ صدیقہ ( رضی تعالیٰ عنہا) سے روایت ہے کہ کسی نے آنحضورﷺ کی ذات کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا : ’’اگر آپ کی ذات کے بارے میں جاننا چاہتے ہو تو قرآن پاک اٹھا کر دیکھ لو‘‘۔مطلب یہ کہ حضور اکرمﷺ کی ذات قرآن پاک کا عملی نمونہ تھی ۔ آپﷺ ہمیشہ موجود ہیں انہوں نے دنیا سے پردہ فرمایا ہے مگر آج بھی دل سے درود پاک پڑھ کر آپﷺ کے وسیلے سے کوئی دعا مانگو تو وہ بہت جلد قبول ہوگی۔ دعا اور التجا میں ہر چیز کا علاج ہے جب ایک مریض بہت زیادہ بیمار ہو جاتا ہے اور اس کے لواحقین کو ڈاکٹر ایک آخری تسلی دیتا ہے کہ ’’دوا ہم کر رہے ہیں دعا آپ کیجے‘‘ تو ہوسکتا ہے خلوص نیت سے کی گئی ایک دعا کے بل پر موت کے منہ میں گئے کسی مریض کو خدا نئی زندگی عطا کردے۔ اور یہی دعا اگر درود پاک پڑھ کر مانگی جائے تو اللہ پاک فیکون کہنے میں دیر نہ لگائے۔ رسولﷺ کی زندگی کے بارے میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جو ہم سے پوشیدہ ہو۔ آپ کی ذات کی ہر بات ہر ہر آیت میں واضح طور پر بیان کی ہوئی ہے۔ اگر آج ہم بھٹک رہے ہیں تو یہ ہماری غلطی ہے کیونکہ ہم اپنی دینی تعلیمات سے دور ہوئے ہیں۔
درود پاک کی کثرت سے دلوں کا میل دور ہوتا ہے اور جب دل صاف ہوگا تبھی اچھے اور برے کی تمیز کا فرق نظر آئے گا۔ اچھے برے کی پہچان ہوگی تب کوئی فساد، کوئی فتنہ برپا نہیں ہوگا۔
ربیع الاول کے ماہ میں جتنا دکھاوا ہم میلاد منانے اور خود کو اچھا عاشق رسولﷺ ظاہر کرنے میں لگاتے ہیں اتنا ہم سنت نبویﷺ پر عمل کرلیں تو نہ صرف دنیاوی زندگی سنور سکتی ہے بلکہ آخرت میں بھی اللہ اور اس کے رسولﷺ کے سامنے سرخرو ہو سکتے ہیں۔