اٹل جی بھی کہتے تھے!ریاست میں صدر راج کی جگہ پرمخالف خیالات کی پارٹیوں کوبھی ساتھ میں لایا جاسکتا ہے:سنجےراوت

,

   

سنجے مسلسل فڑنویس اور بی جے پی پر تنقید کرتے نظر آ رہے ہیں انہوں نے سامنا اخبار کے اداریہ میں لکھا ہے کہ ہمیں دویندر فڑنویس وزیر اعلیٰ کسی بھی صورت میں قبول نہیں وہ چاہے تو کل نائب وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔ انہوں نے فڑنویس پر طنز کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم بہت مخالف جھیل رہے ہیں، آج تک ہمیں ختم کرنے والی باتیں کرنے والا نہیں ملا انہیں شیوسینا کو ختم کرنا ہے۔ مغرور کے غرور کو مارنے کا یہ صحیح وقت ہے۔

انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ تقسیم کے دوران بھی بی جے پی نے ہمیں کم سیٹیں دی اور اسکے علاوہ ہمارے خلاف انہی کے باغی امیدواروں نے الیکشن لڑ کر ہمارے 25 امیدوار کو ہرایا۔ ہو سکتا ہے کہ بھاجپا اپنے وعدے بھول گئے ہو مگر ہمیں یاد ہے اور ہماری مانگ برابری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم شرد پوار صاحب سے بھی بات کرکے حکومت چلا سکتے ہیں، انکے پاس ارکان کتنے ہیں، بات تعداد کی نہیں بلکہ میرا کہنا یہ ہے کہ وہ ریاست کے بہت بڑے لیڈر ہے، انکے بغیر ریاست کا سیاسی تصور ادھورا ہے۔

کامن منیمم پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے راوت نے کہا کہ یہ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کی طرف سے ہی دیا گیا تھا۔ ریاست میں صدر راج کی جگہ پرمخالف خیالات کی پارٹیوں کوبھی ساتھ لا کر مضبوط اور مستحکم حکومت تشکیل دی جا سکتی ہے۔