مرکزی حکومت ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن کی آوازوںکو برداشت کرنے تیار نہیں ہے اور جو کوئی حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کی کوشش کریگا اسے خوفزدہ کرنے کے ہتھکنڈے اختیار کئے جائیں گے ۔ویسے بھی یہ تاثر عام ہوگیا ہے کہ مرکزی حکومت طاقت کا بیجا استعمال کر رہی ہے اور تحقیقاتی ایجنسیوںکو استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کو حکومت کے خلاف لب کشائی سے روکنے کیلئے کام کر رہی ہے ۔ اس معاملے میں کئی مثالیں موجود ہیں جہاںاپوزیشن جماعتوں اور ان کے قائدین کو خوفزدہ کرنے کیلئے تحقیقاتی ایجنسیوں اور مقدمات کا سہارا لیا گیا ۔ ان جماعتوں میں پھوٹ ڈالی گئی اور جن قائدین کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی تھیں وہ بی جے پی میں شامل ہوگئے اور پھر تحقیقات یا مقدمات برفدان کی نذر ہوگئے ۔ اس سلسلہ میں تلگودیشم اور ترنمول کانگریس کی مثالیں موجود ہیں۔ تلگودیشم کے تین ارکان راجیہ سبھا کے خلاف سی بی آئی تحقیقات کا آغاز کیا گیا اور لوک سبھا انتخابات کے بعد یہ ارکان بی جے پی میں شامل ہوگئے تو اب تحقیقات کا کہیں تذکرہ تک باقی نہیں رہ گیا ہے ۔ اسی طرح شردھا اسکام کے نام پر مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کو نشانہ بنایا گیا ۔ وہاں بھی پارٹی میں پھوٹ ڈالی گئی ۔ جن قائدین کے خلاف مقدمات درج کئے گئے تھے یا تحقیقات شروع کی گئی تھیں انہیں بی جے پی میں شامل کرلیا گیا اور پھر وہاں بھی مقدمات کہیں پس منظر میں چلے گئے ۔ بہار میں لالو پرساد یادو نے مقدمات کا سامنا کیا اور بی جے پی کے سامنے جھکنے سے انکار کردیا تو انہیں ابھی تک جیل کی ہوا کھانی پڑ رہی ہے ۔ بیماری اور ضعیف العمری کے باوجود انہیں پیرول پر تک رہا کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے ۔ یہ مثالیں ہیں جہاں بی جے پی مرکز میں اپنے اقتدار کا بیجا استعمال کر رہی ہے اور تحقیقاتی ایجنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن کو خوفزدہ کیا جا رہا ہے ۔ اب جبکہ کانگریس پارٹی حکومت کو نشانہ بنانے اور اس کی خامیوں پر سوال کرنے میں سب سے آگے ہے تو اس کے تین ٹرسٹس کے خلاف تحقیقات کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ اس کیلئے ایک بین وزارتی کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی ہے ۔
اب کانگریس پارٹی کی جانب سے چلائے جانے والے ٹرسٹس راجیو گاندھی فاونڈیشن ‘ راجیو گاندھی چیریٹبل ٹرسٹ اور اندرا گاندھی میموریل ٹرسٹ کے خلاف تحقیقات شروع کی جا رہی ہیں۔ ان تینوں ٹرسٹس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے بیرونی عطیات ‘ انکم ٹیکس قانون اور منی لانڈرنگ قانون کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ ٹرسٹس ابھی قائم کئے گئے ہیں یا انہوں نے بیرونی عطیات وغیرہ ابھی حاصل کئے ہیں۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ بی جے پی ابھی برسر اقتدار آئی ہے ۔ بی جے پی کو اقتدار پر آئے چھ سال ہوچکے ہیں۔ جو ٹرسٹس ہیں وہ بھی برسوں سے کام کر رہے ہیںلیکن اس وقت جبکہ سارا ملک کورونا کے قہر سے پریشان ہے تحقیقات کا آغاز کرنا حکومت کی نیت میں فتور کو ظاہر کرتا ہے ۔ حکومت نے گذشتہ چھ سال کا عرصہ خاموشی اختیار کی اور اب جبکہ کانگریس کی جانب سے حکومت کی خامیوں کو اجاگر کیا جا رہا ہے اور عوام میں شعور بیدار کیا جا رہا ہے تو حکومت کو بے چینی محسوس ہونے لگی ہے اور وہ عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے کانگریس کی جانب سے چلائے جانے والے ٹرسٹس کو نشانہ بنانا شروع کر رہی ہے ۔ جو الزامات عائد کئے گئے ہیں وہ راتوں رات ابھر کر سامنے نہیں آئے ہیں اور نہ ہی ان ٹرسٹس کے کام کاج ابھی شروع ہوئے ہیں۔ برسوں خاموشی کے بعد اب جبکہ بی جے پی کو کانگریس کی عوامی بیداری مہم سے خطرہ محسوس ہونے لگا ہے تو یکے بعد دیگرے کانگریس کو نشانہ بنانے والے اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے ۔
جب پرینکا گاندھی نے اترپردیش میں آدتیہ ناتھ حکومت کے خلاف سرگرمی دکھائی تو انہیں دہلی میں سرکاری بنگلہ کا تخلیہ کردینے کی نوٹس جاری کردی گئی ۔ اب جبکہ راہول گاندھی اور سونیا گاندھی مسلسل چین اور دوسرے اہم امور پر حکومت کو نشانہ بنا رہے ہیں تو تینوں ٹرسٹس کے خلاف تحقیقات کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ یہ سارا کچھ حکومت کے انتقامی جذبہ کو ظاہر کرتا ہے اور یہ الزامات تقویت پاتے ہیں کہ حکومت مرکز میں اپنے اقتدار کا بیجا استعمال کر رہی ہے اور تحقیقاتی ایجنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن کی آواز کو دبانے اور اسے خوفزدہ کرنے کی مہم شروع کرچکی ہے ۔ حکومت کو انتقامی جذبہ کی بجائے تعمیری اپوزیشن سے تعاون و اشتراک کے ذریعہ کام کرنے کی صحتمندانہ روایات کا پاس و لحاظ رکھنا چاہئے جس کے ذریعہ ملک و قوم کی حقیقی معنوں میں ترقی ممکن ہوسکتی ہے ۔