اچانک لاک ڈاون سے تجارتی برادری میں شدید ناراضگی

   

حکومت تاجرین کے اعتماد سے محروم ‘ بھاری نقصانات کے بھی اندیشے
حیدرآباد۔حکومت تلنگانہ پر اب تجارتی برادری کو کوئی اعتماد نہیں رہا کیونکہ ایک ماہ سے حکومت اور عہدیداروں کی جانب سے یہ اعتماد پیدا کیا جاتا رہا کہ ریاست میں لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا اور تلنگانہ میں حالات قابو میں ہیں ۔ حکومت کا لاک ڈاؤن کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ حکومت کی مسلسل یقین دہانی کے سبب تاجرین نے عید الفطر اور اس کے فوری بعد شادی تقاریب کی مناسبت سے اسٹاک کرلیا ہے لیکن اچانک لاک ڈاؤن کے سبب تاجرین کو بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ تاجرین نے بتایا کہ حکومت اور عہدیداروں کی جانب سے مسلسل یہ کہا جاتا رہا تھا کہ ریاست میں حالات قابو میں ہیں اور لاک ڈاؤن کی ضرور ت نہیں ہے۔ رات کے کرفیو کے فیصلہ سے چند گھنٹوں قبل تک بھی یہی کہا جاتا رہا کہ کرفیو یا لاک ڈاؤن نہیں کیاجائے گا لیکن اچانک کرفیو کا فیصلہ کیا گیا اور اس کے بعد چیف سیکریٹری اور محکمہ صحت کے عہدیداروں نے یہ کہا کہ ریاست میں حالات معمول کے مطابق ہیں اور حکومت کی جانب سے کورونا کو پھیلنے سے روکنے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں اور لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے بھی واضح کیا تھا کہ ریاست میں لاک ڈاؤن یا دن کے کرفیو کی کوئی ضرورت نہیں ہے ،۔ چیف منسٹر کے دفتر کی وضاحت پر تاجرین نے خریداری کرلی اور اس ذہن کے ساتھ کام کیا جانے لگا تھا کہ لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا اور حکومت حالات کو معمول پر لانے اقدامات کرے گی لیکن حکومت سے موقف سے اچانک انحراف پر تاجرین نے کہنا شروع کردیا ہے کہ حکومت ان کے اعتماد سے محروم ہوچکی ہے کیونکہ مسلسل اعتماد دلایا گیا کہ لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا ۔ چپل اور کپڑے کے تاجرین نے بتایا کہ حکومت کے کہنے پر انہوں نے لاکھوں روپئے کی خریداری کرلی ہے لیکن اب لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا جو کہ تجارتی برادری کے حق میں بھاری نقصان کا سبب بننے کا خدشہ ہے۔