کانگریس قائد جئے رام رمیش کا سوال‘یہ اڈانی کا نہیں موڈانی کا معاملہ ہے
ممبئی: اڈانی گروپ پر تازہ الزامات عائد کئے جانے کے بعد کانگریس پارٹی نے مودی حکومت پر ایک بار پھر تنقید کی ہے اور پوچھا ہے کہ شیل کمپنیوں میں جو 20 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، اس کا مالک آخر کون ہے؟۔ پارٹی نے ساتھ ہی اپنے پرانے مطالبہ کو بھی دہراتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کی جانچ جے پی سی (مشترکہ پارلیمانی کمیٹی) کے ذریعے کرائی جانی چاہئے تبھی حقیقت سامنے آئے گی۔ممبئی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے وزیر اعظم نریندر مودی اور گوتم اڈانی کے تعلقات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 28 جنوری سے 28 مارچ تک کانگریس پارٹی نے وزیر اعظم مودی سے اڈانی کے حوالے سے 100 سوالات پوچھے تھے لیکن کسی کا جواب نہیں دیا گیا۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اڈانی کی شیل کمپنیوں میں لگے 20000 کروڑ روپے کا مالک کون ہے؟‘‘انہوں نے مزید کہا ’’سرمایہ کاری میں شفافیت نہیں ہے، شیل کمپنیوں کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔ 20 ہزار کروڑ روپے جو اڈانی کی شیل کمپنیوں میں ہیں اس کی کوئی معلومات نہیں ہیں۔ راہول گاندھی نے لوک سبھا میں ان مسائل پر بات کی تو انہیں لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا۔ یہ خالی اڈانی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ موڈانی (مودی اور اڈانی) کا معاملہ ہے۔ اصل مسئلہ وزیر اعظم مودی اور اڈانی کے درمیان تعلقات کا ہے۔‘‘دریں اثنا، جے رام رمیش نے کہا کہ آج سے نئی دہلی میں 18واں جی20 کا سربراہی اجلاس 9ستمبر سے منعقد ہونے جا رہا ہے اور آج دنیا بھر کے اخباروں میں انکشاف ہوا ہے کہ وزیر اعظم کے ایک من پسند دوست اور سرمایہ کار نے شیل کمپنیوں کا استعمال کیا ہے۔ سیبی کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔خیال رہے کہ گوتم اڈانی کی قیادت والے اڈانی گروپ پر تازہ الزامات عائد کئے گئے ہیں، جس کے بعد گروپ کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں اور اس کے حصص میں تیزی سے گراوٹ درج کی جا رہی ہے۔ ایک میڈیا گروپ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اڈانی گروپ نے خفیہ طور پر اپنے ہی شیئرز خرید کر اسٹاک ایکسچینج میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ ان الزامات کے بعد اڈانی گروپ نے آناً فاناً میں وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے اسے غیر ملکی تنظیموں کی سازش قرار دیا ہے!آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجکٹ (او سی سی آر پی) کی یہ رپورٹ انگریزی اخبارات گارڈین اور فینانشل ٹائمز کے ساتھ شیئر کی گئی ہے۔ اس نے ماریشس میں اڈانی گروپ کے ذریعہ کئے گئے لین دین کے بارے میں انکشاف کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق گروپ کی کمپنیوں نے 2013 سے 2018 کے درمیان خفیہ طور پر اپنے شیئرز خریدے۔