کس زندگی کے واسطے دولت کی آرزو
دیکھو نتیجہ غور سے قاروں کے مال کا
ایک امریکی محکمہ کی جانب سے ہندوستان کے ایک بڑے تجارتی گروپ اڈانی کے خلاف الزامات سامنے آئے ہیں۔ یہ کہا گیا ہے کہ اڈانی گروپ کی جانب سے کچھ معاملات میںرشوت ادا کی گئی ہے اور چھ غلط کاریاں ہوئی ہیں۔ اڈانی گروپ کو ایک معاملے میںماخوذ کیا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی واضح کردیا گیا ہے کہ یہ محض الزامات ہیں اور جب تک الزامات ثابت نہیں ہوجاتے اس وقت تک یہ محض ملزم رہیں گے اور انہیں قصور وار نہیں سمجھا جائے گا ۔ یہ حقیقت ہے کہ ہندوستان میں بھی کسی کے خلاف بھی الزامات ہوتے ہیں تو جب تک کسی عدالت کی جانب سے انہیں درست قرار دیتے ہوئے مجرم قرار نہیں دیا جاتا ملزم کو بے گناہ ہی سمجھا جاتا ہے ۔ تاہم اڈانی گروپ کے خلاف جو الزامات عائد کئے گئے ہیں وہ ایک عام نوعیت کا معاملہ نہیں کہا جاسکتا کیونک اڈانی ہندوستان کا ایک بہت بڑا تجارتی گروپ ہے ۔ ملک کی کئی ریاستوں اور شہروں میںاس کے کاروبار ہیں۔دنیا بھر کے مختلف ممالک میں اس گروپ کا کاروبار اوراس کی تجارت پھیلی ہوئی ہے ۔ یہ کئی بر اعظموں پر محیط کہی جاسکتی ہے ۔ جو الزامات سامنے آئے ہیں ان میں کہا جا رہا ہے کہ کچھ سیاسی قائدین کو بھی رقومات ادا کی گئی ہیں اور ان کی تائید و مدد حاصل کی گئی ہے ۔ یہ الزامات معمولی نوعیت کے نہیں کہے جاسکتے ۔ یہ درست ہے کہ یہ تاحال محض الزامات ہی ہیں لیکن ان کی غیر جانبداری کے ساتھ اور پوری دیانتداری کے ساتھ جانچ ہونی چاہئے ۔ انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب اس طرح کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ اڈانی گروپ کے خلاف اس طرح کے الزامات پہلے بھی عائد کئے گئے ہیں۔ ہندوستان میںسیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین کی جانب سے بھی اس طرح کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ان میں کہاں تک سچائی ہے اور یہ الزامات درست ہی ہیں ۔ تاہم انہیں یکسر نظر انداز بھی نہیں کیا جانا چاہئے بلکہ ان کی پوری دیانتداری اور مکمل غیر جانبداری کے ساتھ کارروائی ہونی چاہئے ۔ تحقیقات کی جانی چاہئے اور اگر یہ الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو پھر قوانین اور قاعدہ کے مطابق جو کچھ بھی ضروری ہو وہ کارروائی کی جانی چاہئے ۔
ان الزامات کا ایک اور پہلو بھی ہے ۔ اب تک اس گروپ کے خلاف الزامات ہندوستان میں ہی عائد ہوتے رہے ہیں۔ امریکہ میں ایک محکمہ کی جانب سے اس طرح کے الزامات شائد پہلی بار سامنے آئے ہیں۔ یہ معاملہ اس اعتبار سے محض اڈانی تک ہی محدود نہیں سمجھا جاسکتا بلکہ اس کو بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کے امیج کو پیش نظر رکھتے ہوئے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان ایک تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت ہے اور ملک کا عالمی فورمس اور بین الاقوامی امور میں رول بڑھتا جا رہا ہے ۔ اس کی اہمیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ ایسے میں اگر ملک کے سب سے بڑے تجارتی اداروںمیںشامل اس گروپ کی جانب سے اگر اس طرح کی کوئی غلط کاری ثابت ہوتی ہے تو پھر اس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ اس سارے معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے اور جامع تحقیقات کرتے ہوئے حقائق کو منظر عام پر لانے کی ضرورت ہے ۔ اگر یہ محض الزامات ہی ثابت ہوتے ہیں تو پھر جس محکمہ کی جانب سے یہ الزامات عائد کئے گئے ہیں ان سے وضاحت طلب کی جاسکتی ہے ۔ ان سے اس طرح کے الزامات کے ذرائع کے تعلق سے پتہ چلایا جاسکتا ہے اور جواب طلب کیا جاسکتا ہے ۔ اگر ان الزامات میں کسی طرح کی سچائی سامنے آتی ہے تو پھر یہ ایک انتہائی سنگین معاملہ کہا جاسکتا ہے اور اس کا جائزہ لیتے ہوئے کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ اس گروپ کے جو کاروبار ہیں اور جو تجارت ہیں ان کو دیکھتے ہوئے الزامات کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے ۔ اسی اعتبار سے کارروائی کا بھی تعین کیا جاسکتا ہے ۔
اڈانی گروپ کی جو سیاسی وابستگی کے شبہات ظاہر کئے جاتے ہیں اس کو بھی تحقیقاتی عمل میں رکاوٹ بننے کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے ۔ یہ بین الاقوامی سطح پر ملک کی امیج کا بھی سوال پیدا کرنے والا معاملہ ہے ۔ ایسے میں کسی بھی طرح کی جانبداری اور وابستگی کا خیال رکھے بغیر انتہائی شفافیت کے ساتھ اور پوری غیر جانبداری سے تحقیقات کرتے ہوئے سارے حقائق کو منظر عام پر لاتے ہوئے انہیں نہ صرف ملک کے عوام کے سامنے پیش کیا جانا چاہئے بلکہ جس بین الاقوامی فورم میں یہ الزام عائد کیا گیا ہے ان کو بھی واقف کروایا جاسکتا ہے ۔