اکثریتی اجارہ داری کو’جتنی آبادی‘ اتنا حق“ ختم کردیگا۔ سنگھوی

,

   

بہار حکومت کی طر ف سے ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کی اجرائی کے بعد راہول گاندھی نے اپنے اس مطالبے کو دہرایاکہ جتنی زیادہ آبادی ہوگی‘ حقوق اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔


نئی دہلی۔ آبادی کی اساس پر لوگوں کو ان کے حق دینے کی بات کو کانگریس کے سابق راہول گاندھی کی جانب سے دہرائے جانے کے ایک روز بعد پارٹی کے سینئر لیڈر ابھیشک منوسنگھوی اس سے برعکس بیان دیتے ہوئے کہاکہ ’جتنی آبادی اتنا حق‘‘ کے نتائج کو سب سے پہلے سمجھنے کی ضرورت ہے۔

یہ اکثریتی اجارہ داری کو ختم کردیگا۔ سنگھوی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’موقع کی برابری کبھی بھی نتائج کی برابری جیسی نہیں ہوتی۔ جتنی آبادی اتنا حق کی تائید کرنے والوں کوپہلے اس کے نتائج کو پوری طرح سمجھنا ہوگا۔

اس سے آخر کار اکثریت پرستی ختم ہوجائے گی“۔ بہار حکومت کی جانب سے گاندھی جینتی کے موقع پر کافی عرصہ سے زیرانتظار ذات پات کی بنیاد پر سروے کی پیر کے روزاجرائی کے بعد یہ ریمارکس سامنے ائے ہیں۔

بہار حکومت کی طر ف سے ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کی اجرائی کے بعد راہول گاندھی نے اپنے اس مطالبے کو دہرایاکہ جتنی زیادہ آبادی ہوگی‘ حقوق اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ مردم شماری سے یہ بات سامنے ائی ہے کہ ریاست میں اوبی سی‘ شیڈول کاسٹ‘اور شیڈول ٹرائبس 84فیصد ہیں اور اس کے لئے ہندوستان میں ذات پات کے اعداد وشمار کی جانکاری ضروری ہے۔

راہول گاندھی نے ایکس پر لکھا کہ ”بہار میں ذات پات کے اساس پر مردم شماری سے انکشاف ہوا ہے کہ او بی سی‘ ایس سی او رایس ٹیز کی آبادی 84فیصد ہے۔

مرکزی حکومت کے 90سکریٹریوں میں صرف تین اوبی سی کے ہیں‘ جو ہندوستان کے بجٹ کے پانچ فیصد کی کو ہینڈل کررہے ہیں“۔ کیرالا کے وائناڈ سے لوک سبھا ایم پی نے کہاکہ ”ہندوستان میں ذات پات کے اعداد وشمار کو جاننا اہمیت کا حامل ہے۔

زیادہ آبادی‘ زیادہ حقوق یہ ہمارا عہد ہے“۔ رپورٹ کے مطابق بہار کی آبادی 13کروڑ سے زائد ہے جس میں انتہائی پسماندہ طبقات(ای بی سی) 36.01کروڑ آبادی پر مشتمل ہے‘ دیگر پسماندہ طبقات(او بی سی)27فیصد‘ درج فہرست طبقات 19.65فیصد‘ درج فہرست قبائیل1.68فیصد‘ وہیں اونچی ذات والے طبقات15.52 فیصد آبادی پر مشتمل ہیں۔

پسماندہ طبقات میں یادو14.26فیصد وہیں کشواہا اور کرمی 4.27فیصد اور 2.87فیصد بالترتیب ہیں۔پچھلے سال بہار ودھان منڈل کے دونوں ایوانوں میں ذات پات کی بنیاد پر سروے کو منظوری دی گئی اور ہرسیاسی جماعت نے اس پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔