اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے رہنما کا شرمناک بیان، ملزم چنمیانند کا کررہے ہیں دفاع

,

   

شاہجہاں پور ریپ معاملہ میں ملزم سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رہمنا سوامی چنمیانند کو جیل میں دی جا رہی سہولتوں اور متاثرہ لڑکی کے خلاف ہو رہی کارروائی کے پیش نظر اپوزیشن لیڈران و سماجی کارکنان یوگی حکومت کو سخت نشانہ بنا رہی ہے تو دوسری طرف کچھ ہندو تنظیمیں چنمیانند کے بچاؤمیں بیباکی کے ساتھ کھڑی نظر آ رہی ہیں۔ اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے رہنما مہنت نریندر گری نے جنسی استحصال کے الزام میں جیل میں بند چنمیا نند کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سوامی جی کو سازش کے تحت پھنسایا گیا ہے۔ 

مہنت گری نے اس معاملے میں متأثرہ کے دعوؤں پر ہی شبہ کا اظہار کر دیا ہے اور عدلیہ پر جانب داری کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ پورے معاملے کی غیرجانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے۔ مہنت نریندر گری نےچنیما نند کی طرفداری کرتے ہوئے کہا کہ “سادھو سنتوں پر الزامات عائد کرنے کو لوگوں نے ایک فیشن بنا دیا ہے۔ سوامی جی کی آڑ میں سادھو سنتوں کو بدنام کرنے اور ان کی شبیہ داغدار کرنے کی ایک لمبی سازش رچی گئی ہے۔ اس معاملے میں اکھاڑا پریشد سوامی کے ساتھ ہے کہ ایک سنت کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔ 

مہنت نریندر گری نے مزید کہا کہ شوشل میڈیا میں وائرل ویڈیو کو دیکھنے کے بعد ایسا معلوم ہوتا ہے کہ منظم سازش کے تحت انہیں نشیلی اشیاء کھلا کر ناشائستہ تصویر لی گئی ہے اور انہیں بلیک میل کرنے کی ایک بڑی سازش ہے۔ویڈیو میں دو لڑکیاں اور تین لڑکے ہیں جو پیسہ لینے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ان میں سے کسی ایک نے یہ ویڈیو بذات خود وائرل کیا ہے۔ 

واضح رہے کہ اس سے پہلے نریندر گری نے چنمیا نند کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ’’ان کے ذریعہ یہ قبول کرلینا کہ ’میں شرمندہ ہوں‘ بہت بڑی بات ہے۔سادھو سنتوں کو اس طرح کا عمل نہیں کرنا چاہیے۔اکھاڑا پریشد ان کا بائیکاٹ کرتا ہے‘‘۔لیکن آج انہوں نے اپنے بیان کو بدل کر چنمیا نند کا صاف طور پر دفاع کیا ہے اور لڑکی کو جیل میں ڈالنے کے فیصلے کی ستائش کی ہے۔ شاید انکے سیاسی اقاووں کے ڈر نے ان سے یہ بیان بلوایا ہے۔