اگر میں ہوتا تو کرتار پور کو پاکستان سے چھین لیتا: مودی

   

نئی دہلی : وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہیکہ 1971 میں کرتار پور صاحب گوردوارہ واپس لینے کا ایک موقع اس وقت آیا تھا، جب نوے ہزار پاکستانی فوجیوں نے ہندوستان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ہندوستان میں عام انتخابات اب اپنے آخری مرحلے میں پہنچ رہے اور اس کی مہم میں بھی شدت آتی جا رہی ہے، جس میں پاکستان کا ذکر مختلف طریقوں سے بار بار ہورہا ہے۔ہندوستانی صوبے پنجاب میں پولنگ آخری مرحلے میں یکم جون کو ہو گی، جہاں گزشتہ روز وزیراعظم نریندر مودی نے ایک انتخابی ریلی سے خطاب میں کہا کہ اگر وہ 1971 میں اقتدار میں ہوتے تو سکھوں کے مقدس مقام کرتار پور صاحب کو پاکستان سے چھین لیتے۔واضح رہے کہ کرتار پور صاحب ہندوستانی پنجاب کی سرحد سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر ہی پاکستانی سر زمین پر واقع ہے۔پنجاب کے پٹیالہ شہر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، مودی نے کہا کہ پنجاب اور سکھ برادری ہمیشہ قومی تعمیر کی کوششوں میں سب سے آگے رہے ہیں۔ انہوں نے ریاست میں عام آدمی پارٹی کی حکومت پر بھی تنقید کی۔تاہم ان کی بیشتر ریلیاں کانگریس پر تنقید اور پاکستان کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہوتی ہیں، چنانچہ سکھوں کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے انہوں نے کرتاپور صاحب کے جذباتی مسئلے کو چھیڑا۔ان کا کہنا تھا کہ سن 1971 میں کرتار پور صاحب گوردوارہ واپس لینے کا ایک موقع اس وقت سامنے آیا تھا، جب 90,000 سے زیادہ پاکستانی فوجیوں نے ہندوستانی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت، ”ہمارے ہاتھ میں ٹرمپ کارڈ تھا۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اگر مودی اس وقت ہوتے تو کرتاپور صاحب ان (پاکستان) سے چھین لیتے اور پھر ان کی فوجوں کو آزاد کر تے۔ مودی نے سن 2019 میں کرتاپور صاحب کوریڈور کے افتتاح کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ انہوں (کانگریس) نے ایسا نہیں کیا، لیکن میں نے اتنا کیا جتنا میں کر سکتا تھا۔