بی سی تحفظات کے تعین کا جائزہ،محکمہ پنچایت راج کو متحرک کردیا گیا، ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل آوری
حیدرآباد ۔ 26۔ جون (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے تین ماہ میں پنچایت راج اداروں کے انتخابات کی ہدایت کے بعد حکومت نے اگست میں چناؤ کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ سرپنچوں ، ایم پی ٹی سی اور زیڈ پی ٹی سی میں بی سی تحفظات کو قطعیت دینے کیلئے محکمہ پنچایت راج کو متحرک کردیا گیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ طبقاتی سروے کے مطابق ریاستی حکومت پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے کے قدم اٹھائے اور اس سلسلہ میں مرکز کی منظوری تک انتظار کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کو ہائی کورٹ نے 30 ستمبر تک کی مہلت دی ہے اور حکومت نے مجالس مقامی کے چناؤ کے تمام مراحل ستمبر کے دوسرے ہفتہ تک مکمل کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلہ میں اسٹیٹ الیکشن کمیشن سے مشاورت کی جارہی ہے۔ تلنگانہ حکومت نے 42 فیصد تحفظات کے بل کو منظوری کیلئے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے پاس روانہ کیا ہے ۔ گورنر تلنگانہ نے بل کو منظوری دیتے ہوئے صدر جمہوریہ کے پاس روانہ کیا۔ اپوزیشن اور بی سی تنظیمیں حکومت پر دباؤ بنارہی ہے کہ 42 فیصد تحفظات کے بغیر پنچایت راج اداروں کے انتخابات منعقد نہ کئے جائیں۔ حکومت دستور کی دفعہ 243D(6) کے تحت اختیارات استعمال کرنے کا جائزہ لے رہی ہے جس کے تحت حکومت مجالس مقامی میں تحفظات کا تعین کرسکتی ہے۔ حکومت نے اس سلسلہ میں قانونی ماہرین کی رائے حاصل کی ہے۔ تلنگانہ حکومت نے 21 جولائی سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ سیشن میں 42 فیصد بی سی تحفظات کے حق میں بل کی منظوری کیلئے مرکز پر دباؤ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر مرکزی حکومت بل پیش کرنے کیلئے تیار نہ ہو تو حکومت اپنے دستوری اختیارات کا استعمال کرے گی۔ ریاست میں تشکیل حکومت کے بعد مجالس مقامی کے انتخابات ریونت ریڈی حکومت کی کارکردگی کا پہلا امتحان رہیں گے۔ چیف منسٹر چاہتے ہیں کہ مجالس مقامی پر کانگریس کی گرفت کو مستحکم کرتے ہوئے آئندہ عام انتخابات میں کامیابی کی بنیاد رکھی جائے۔ اسی دوران پنچایت راج ڈپارٹمنٹ میں ایم پی ٹی سی اور زیڈ پی ٹی سی کی 566 نشستوں پر انتخابات کی حکمت عملی تیار کرنے کا آغاز کردیا ہے۔ حلقہ جات کی از سر نو حدبندی اور تحفظات کے تعین پر عہدیداروں اور ماہرین سے مشاورت شروع کی گئی۔ 2019 میں 539 زیڈ پی ٹی سی اور ایم پی ٹی سی نشستوں کے انتخابات ہوئے تھے جس میں اس وقت کی برسر اقتدار بی آر ایس کو سبقت ملی تھی۔ کانگریس نے مجالس مقامی چناؤ کی تیاریوں کا ابھی سے آغاز کردیا ہے ۔ 1