اہل اسلام ہندوستان میں عزت و وقار کا حق رکھتے ہیں

   

آج مسلمان تعلیمی اور عملی اعتبار سے پستی کے شکار ہورہے ہیں لیکن ان کے دل میں جو ایمان اور محبت رسول کا چراغ روشن و منور ہے اس کی نورانیت کا کوئی اندازہ نہیں کرسکتا ۔ ان کی حرارت ایمانی اور جذبۂ فدائیت سے دنیا خائف و پریشان ہے ۔ ساری دنیا اسلام کی مبنی برصداقت تعلیمات و احکامات سے خوفزدہ ہے ۔ آج کوئی ملک ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہو تو دیگر ممالک اس کی برتری سے پریشان ہوجاتے ہیں اور اس کے لئے درپردہ رکاوٹ قائم کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں لیکن اسلام ایسا مذہب ہے ، جس کی ترقی اور اشاعت سے دنیا کی ہرقوم و ملت فکرمند ہے اور اس کی روک تھام کے لئے ان کے پاس کوئی حقیقی وجوہات و اسباب نہیں ہیں ، اس لئے ساری دنیا مسلمان کی شبیہ کو متاثر کرنے اور اس کے خلاف پروپگنڈہ میں مصروف ہے۔ اور ان کے دل و دماغ میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایسی نفرت و عداوت ، بغض و حسد ، دشمنی و کینہ ہے کہ وہ اس کو چھپا نہیں پارہے ہیں ۔
اسلام کے خلاف اپنی تمام تر توانائیوں کو صرف کرنے اور ارب ہا روپئے صرف کرنے کے باوجود انہیں کوئی خاطرخواہ نتائج نظر نہیں آرہے ہیں ، جس سے دلبرداشتہ ہوکر ایسی خفیف ، نیچ بزدلانہ حرکتیں کرنے پر آگئے ہیں کہ انسانیت بھی جس کے سامنے شرم سے جھک جائے ۔ اسی کا تسلسل ہے کہ وقفہ وقفہ سے اسلامی شعائر کی بے حرمتی کی جارہی ہیں ، مسجدیں ڈھائی جارہی ہیں ، سرعام مسلمانوں کا قتل و خون کیا جارہا ہے ۔ مسلمانوں کو مرعوب کرنے کی ہرممکنہ کوشش کی جارہی ہے ۔ مسلمانوں کے جذبات و احساسات کو ٹھیس پہنچایا جارہا ہے تاکہ مسلمان مشتعل ہوں اور غصہ میں مغلوب ہوجائیں اور ان میں انتقامی جذبات بھڑک اُٹھیں، پھر وہ کسی قانونی گرفت میں آجائیں مبادا کہ ان کو دنیا کی نظر میں قانون شکن مجرم قرار دیکر سزا دی جائے ۔ اس طرح ہر طریقہ سے مسلمانوں کو کچلنے اور خوفزدہ کرنے کا تہیہ کرلیا گیا ہے ۔
ظلم و جوروجفا کی شدت تو ہے
ہو جس کی نہ انتہا وہ نفرت تو ہے
آدم کا ملا ہے روپ تجھکو بے شک
سچ یہ ہے کہ ننگ آدمیت تو ہے
اسلام کا محافظ و پاسبان خدائے ذوالجلال ہے ، دشمنانِ اسلام نے ہردور میں اہل اسلام پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے ، وحشیانہ اور اہانت آمیز سلوک کو روا رکھا ، لیکن شمع حقیقت کے پروانوں نے اپنی جان و مال کی قربانی دیکر اس کی حفاظت کی ، جن کی قربانیوں کی وجہ سے یہ نور ہدایت مشرق و مغرب ، شمال و جنوب ، ہر سمت اور ہر جہت میں پھیل گیا ۔
ہندوستان میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کئی تنظیمیں سرگرم عمل ہیں ، وہ جارحانہ تیور رکھتی ہیں ، بلکہ ان کو لفظ اسلام اور مسلمان سے سخت نفرت ہے ، وہ ہندوستان میں کسی مسلمانوں کو دیکھنا نہیں چاہتے ہیں ۔ اگر ان کو قدرت مل جائے تو ایک ایک مسلمان کو اپنے ہاتھوں سے قتل کرکے ان کے دل اور جگر کے تکڑے کردیں حتی کہ اگر مسلمانوں کے جسموں کو جلاکر خاکستر کردیں تب بھی ان کے دلوں میں جلنے والی نفرت و عداوت کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوگی ۔
ہندوستان میں مسلمان جن صبر آزما حالات سے گزر رہے ہیں اس میں نہایت صبر و تحمل حکمت و دانائی سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ دشمن مسلمانوں کے جذبات سے کھیل کر فائدہ اُٹھانا چاہتا ہے ، ان حالات میں ہمیں دانشمندی اور بلندہمتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ موقتی طورپر جذبات میں آکر غیرمؤثر اقدامات کا مظاہرہ کرکے مزید کمزوری کا شکار ہونا نہیں ہے اور قانونی گرفت سے حتی المقدور بچنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ آ نے والی نسلوں میں غیرت ایمانی ، محبت رسولؐ اور جذبۂ فدائیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہر مسلمان کا دل عشق رسول سے آراستہ و پیراستہ ہو اور آدابِ رسالت اور عشق نبوی کے تقاضوں سے کماحقہ واقف ہوں اور عملی طورپر اس کے پابند ہوں ۔ نیز مسلمانوں کو اپنی معیشت اور علمی معیار کو بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومتی محکمہ جات بالخصوص پولیس ، عدالت ، سیول سرویسیز میں قابل لحاظ تعداد بڑھانے کیلئے مؤثر اقدامات ہونے چاہئے ۔
ہندوستان ہمارا ملک ہے ، اس کی ہرچیز پر ہمارا برابری کا حق ہے ، ہم نے خون جگر سے اس سرزمین کو سینچا ہے ، ہمیں کمزور و مرعوب ہوکر دفاعی راستہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ، ہمیں ہمت اور بلند حوصلہ کے ساتھ عزت و وقار کی زندگی گزارنے کا کامل حق ہے اور کوئی شرپسند ہم سے ہمارا بنیادی حق نہیں چھین سکتا۔ وہی لوگ فضل الٰہی سے رسواء و نامراد ہوں گے ۔
٭٭٭