اہل خیر افراد ، غریب مسلم لڑکیوں کی شادی میں مدد کریں

   

سڑک کے کنارے سے کچھ لوگوں کو ایک جگہ کھڑا دیکھ کر تمنا کے قدم رُک گئے ۔ چلو چلو بڑھو ، بہت بُری عادت ہے تمہاری ، جہاں زیادہ لوگ دیکھے بس رُک جاتی ہو ۔ تبریز نے اپنی بیوی تمنا سے کہا ’’ حرج ہی کیا ہے ، اگر دو منٹ رُک کر یہ دیکھ لیں کہ ہوا کیا ہے۔ ہوگا کچھ بھی تماشہ ہورہا ہوگا یا کوئی جڑی بوٹی والا اپنی دُکان سجائے بیٹھا ہوگا ۔ ضروری تو نہیں کہ یہی ہورہا ہوگا ، ہوسکتا ہے کوئی گر گیا ہو یا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہوگا یا پھر بیماری سے چکرا کر کوئی گر گیا ہو اور کسی کا قتل بھی تو ہوسکتا ہے ۔ تمنا نے بے چین ہوتے ہوئے کہا ، ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ہے ورنہ اتنے لوگ جمع نہیں ہوتے ۔ تمنا زور سے ہنس دی ۔ شرم نہیں آتی تمہیں ! اتنی زور سے سڑک پر ہنس رہی ہو ، اتنے لوگ کھڑے ہیں ، ہوسکتا ہے کہ کچھ بُرا بھی ہورہا ہو ، تو پھر چلو دیکھتے ہیں کہ کیا ہوا ہے تبریز کو اپنی بیوی کی بات ماننی ہی پڑی ، قریب جاکر دونوں نے دیکھا کہ تیرہ چودہ سال کی لڑکی بے سدھ پڑی تھی اس کے پاس ایک چادر سے کھلا ہوا کچھ سامان بکھرا پڑا تھا جیسے اسٹیل کے نئے برتن ، میک اپ کا سامان ، ایسے ہی ضروریات کی چند چیزیں وغیرہ … اس کے چاروں طرف تو چھوٹا موٹا جہیز بکھرا پڑا ہے ۔ تمنا نے مسکراتے ہوئے تبریز سے کہا … سب لوگ حیران ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے اور آپس میں باتیں کررہے تھے اور اپنی اپنی رائے کا اظہار کررہے تھے ۔ یہ لڑکی چور ہے شاید سامان چوری کر کے لے جارہی ہو ، کسی نے کہا ہوسکتا ہے گھر کا ہی سامان ہو ، کسی نے کہا کہ گھر سے بھاگ بھی تو سکتی ہے ، اتنی معصوم غریب سی لڑکی کیا بھاگے گی ۔ کمزوری سے چہرہ پیلا ہوگیا ہے یہ بیہوش ہے اسے ہوش میں لانا چاہئے تمنا نے تبریز سے کہا کون جوکھم مول لیگا کوئی ہاتھ لگانے کو تیار نہیں تھا ۔ اتنے میں ایک معزز نظر آنے والا شخص ایک غریب سی عورت کو کھینچتے ہوئے لایا اور بیہوش پڑی لڑکی کی طرف اشارہ کر کے کہا یہ دیکھ یہاں پڑی ہے تیری بیٹی ، صبح حسب معمول کام پر آئی ، ہم سمجھے اندر کام کررہی ہوگی مگر یہ سامان سمیٹ کر فرار ہوگئی نہیں صاحب پتہ نہیں یہ ایسی غلطی کیوں کر بیٹھی ، یہ تو بہت بیمار ہے صاحب ، لڑکی کی ماں گڑگڑانے لگی ۔ تو پھر تم کام کرنے کیوں نہیں آئی اس کو بھیجا اور یہ چوری کر کے بھاگ آئی … صاحب آپ یقین کریں ہم چور نہیں ہیں … لڑکی رنگے ہاتھوں پکڑی گئی اور تم کہہ رہی ہو چور نہیں ہے ۔ صاحب اتنے برسوں سے آپ کے گھر کام کررہی ہوں یہ بھی اکثر میرے ساتھ آتی جاتی رہی ہے بتایئے کبھی آپ کے گھر سے کوئی معمولی سی چیز بھی غائب ہوئی ہے ۔ پھر آج اس نے چوری کیوں کی اس شحص نے غرا کر کہا ’’ صاحب آپ کو معلوم ہے کہ میری دو اور بڑی لڑکیاں ہیں ۔ پہلی لڑکی کی شادی طے ہوگئی ہے میں نے آپ لوگوں سے بھی التجا کی تھی کہ کچھ مدد کریں ۔ بیگم صاحبہ نے سو روپئے دے کر کہا کہ بس یہی ہے کچھ اور لوگوں سے تھوڑی بہت مدد ملنے سے میں نے جوڑے کی رقم کا تو انتظام کر لیا مگر جہیز جمع نہیں ہوسکا ۔ کل لڑکے والوں نے کہدیا تھا کہ جوڑے کی رقم سے کام نہیں چلے گا جہیز بھی دینا ہوگا ۔ مگر میرے پاس جہیز کا سامان جمع بھی نہ ہوسکا ۔ میں اس فکر میں رات بھر سو نہ سکی ۔ اس وجہ سے صبح یہ کام کرنے آگئی اور اپنی بہن اور ماں کی پریشانی کو دور کرنے کے چکر میں ایسی بیوقوفی کر بیٹھی … صاحب یہ نادان لڑکی ہے اسے معاف کردیجئے … عورت نے گڑگڑاتے ہوئے معزز شخص کے پیروں پر سر رکھ دیا اور سامان سمیٹ کر صاحب کے حوالے کرنے لگی ۔ عورت کا رو رور کر بُرا حال تھا تبھی ناتواں لڑکی بھی ہوش میں آگئی اور ماں کو اس طرح روتے بلکتے دیکھ کر صاحب کے آگے ہاتھ جوڑ کر التجا کرنے لگی … صاحب میری ماں غریب ضرور ہے مگر ہم کو ہمیشہ ایمانداری سے جینا سکھایا ۔ آج ہماری ایمانداری نے ہمیں کچھ نہیں دیا ۔ ایک غریب ماں اپنی بیٹی کیلئے کتنی مجبور ہوجاتی ہے جب جہیز مانگنے والے نہ اس کی غربت کو سمجھتے ہیں اور نہ یہ سونچتے ہیں کہ ایک بیوہ عورت اپنے بچوں کا پیٹ کس مشکل سے پال کر پروان چڑھاتی ہے ۔ بس صاحب اپنی ماں کی پریشانی مجھ سے برداشت نہ ہوئی اور میں ایسی غلطی کر بیٹھی ۔ اس ماں بیٹی کا درد دیکھ کر تمنا کی آنکھیں بھر آئی ۔ اور اس نے عورت کو سہارا دے کر اُٹھایا اور بولی تم یہ سامان باندھ کر صاحب کو دیدو تمہاری لڑکی کو اس وقت دوا کی ضرورت ہے اسے ڈاکٹر کے پاس لے چلو اس کا علا ج ضروری ہے اور رہی تمہاری بیٹی کی شادی تو اس کی ذمہ داری میں لیتی ہوں جو کچھ بھی خرچ آئیگا وہ ہم یعنی میں اور میرے شوہر تبریز ادا کریں گے ۔ قریب کھڑا وہ شحص پشیمان ہوگیا کہ جو عورت ہمارے گھر برسوں سے کام کررہی ہے ہم اس کی تکلیف نہ سمجھ سکے اور کسی اجنبی نے بنا سونچے سمجھے اتنی بڑی مکمل ذمہ داری اُٹھانے راضی ہوگئے ۔ کاش ملت کے ہر انسان میں اس طرح کا جذبہ جاگ جائے تو کسی غریب کو اپنی اولاد کیلئے اس طرح شرمندگی نہ اُٹھانی پڑے … کاش … !