ایام قربانی سے پہلے قربانی کا جانور یا اس کی قیمت صدقہ کرنا درست نہیں

   

قربانی کے تعلق سے غلط فہمی کا شکار نہ ہوں ، مولانا مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمی کا بیان
حیدرآباد : قربانی کے تعلق سے لوگوں میں یہ غلط فہمی پائی جارہی ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس سال قربانی نہ کی جائے بلکہ قربانی کی رقم مدارس یا غرباء میں صدقہ کردی جائے ۔ یہ خیال بالکل غلط ہے ۔ جب کہ ایام قربانی میں ہر صاحب نصاب پر قربانی کرنا واجب ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمیؔ استاذ تفسیر و فقہ دارالعلوم حیدرآباد و ناظم مدرسہ تعلیم القرآن بورا بنڈہ نے کیا ۔ مفتی صاحب نے کہا کہ احادیث شریفہ میں وضاحت ہے کہ ایام قربانی میں قربانی سے بڑھ کر کوئی عمل اللہ کو محبوب نہیں اور رسول اللہ ﷺ نے تو یہاں تک فرمایا جو شخص استطاعت رکھنے کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے ۔ بعض لوگ سوشل میڈیا پر وائرل ایک فتوی کی بنیاد پر غلط فہمی کا شکار ہورہے ہیں ۔ حالانکہ اس فتویٰ میں واجب قربانی نہ کر کے اس کی قیمت صدقہ کرنے کی کوئی صراحت موجود نہیں ، فتوی میں کہا گیا ہے کہ اگر 12ذی الحجہ تک قربانی کی کوئی صورت بن نہ پڑے تو قربانی کا جانور یا اس کی قیمت صدقہ کرنی چاہیئے ۔ واضح رہے کہ قربانی کا جانور یا اس کی قیمت صدقہ کرنے کا مسئلہ اس وقت ہے جب قربانی کے تینوں دن گزر جائیں اور قربانی کی کوئی صورت نہ بن سکے ۔ ایام قربانی سے پہلے اگر کوئی صاحب نصاب شخص قربانی کا جانور یا اس کی قیمت قربانی کی نیت سے صدقہ کرتا ہے تو اس کا یہ عمل قربانی کا بدل نہیں بن سکے گا ۔ اس پر قربانی بدستور واجب رہے گی اور وہ واجب قربانی کے ترک کرنے کا مرتکب ہوگا ۔ ہاں یہ بات بھی قابل لحاظ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی واجب قربانی کے علاوہ کئی اور نفلی قربانی کرتا ہو تو ایسے شخص کیلئے جائز ہے کہ وہ اپنی واجب قربانی کرنے کے بعد نفلی قربانی کرنے کے بجائے اس کی قیمت صدقہ کرے ۔ لہذا غلط فہمیوں یا افواہوں پر توجہ دینے کے بجائے کسی معتبر و مستند عالم دین سے مسئلہ کی وضاحت کرلینی چاہیئے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ رقم بھی چلی جائے اور گناہ کا بوجھ بھی سرپر آجائے ۔