ایجنسیوں کی کارروائی سے بچنے تلنگانہ جذبات کو ابھارنے کی کوشش

   

عثمانیہ یونیورسٹی جے اے سی کے ارکان رکن کونسل کویتا کے دفاع میںآگے آئے

حیدرآباد۔ 4۔ڈسمبر۔(سیاست نیوز) چیف منسٹر کی دختر و ایم ایل سی کے کویتا کا نام شراب اسکام میں آنے کے بعد ریاست میں پھر تلنگانہ جذبات کو ابھارنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ عثمانیہ جے اے سی جو طلبہ کی ہے وہ طلبہ کے علاوہ یونیورسٹی مسائل پر گذشتہ 8 برسوں سے خاموش رہی اب اچانک کویتا کے دفاع کیلئے اٹھ کھڑی ہوئی ہے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہیکہ تلنگانہ کی دختر کو سی بی آئی پھانسنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس کے خلاف جدوجہد کی جائے گی۔ ٹی آر ایس نے سی بی آئی ‘ ای ڈی و انکم ٹیکس کاروائیوں کے بعد ریاست میں مرکزکے خلاف احتجاجی لائحہ عمل کی تیاری کا آغاز کردیا تھا ۔ کہاجا رہا تھا کہ ٹی آر ایس سے تلنگانہ جذبات کو پھر سے ابھارکر ان کاروائیوں کو تلنگانہ مخالف قرار دیتے ہوئے جدوجہد میں شدت پیدا کی جائیگی ۔ تحریک تلنگانہ میں کلیدی کردار طلبہ جے اے سی کے علاوہ دیگر جے اے سی جو حصول تلنگانہ کیلئے سرگرم کردار ادا کرچکی ہیں ان کی خدمات حاصل کی جائیں گی لیکن ٹی آر ایس کی ان کوششوں کو کامیابی ممکن نہیں ہے کیونکہ گذشتہ 8 برسوں میں تحریک تلنگانہ میں ساتھ دینے والوں کو جس طرح سے نظرانداز کیا گیا وہ یادیں اب بھی تازہ ہیں ۔ ٹی آر ایس سے تحریک تلنگانہ میں سرگرم تنظیموں اور قائدین کو متحرک کرنے کی کوشش کے دوران آج عثمانیہ یونیورسٹی جے اے سی کو چیف منسٹر کی دختر کا دفاع کرتے منظر عام پرلایا گیا لیکن کہا جا رہاہے کہ اس تنظیم کو طلبہ کی تائید حاصل نہیں ہے کیونکہ گذشتہ 8برسوں میں تنظیم نے حکومت کی ناکامیوں و عوام سے وعدوں کی عدم تکمیل ‘ کنٹراکٹ ملازمین کے مسائل ‘ بیروزگار نوجوانوں کے مسائل و دیگر معاملات میں خاموشی اختیار کی تھی اور اب جب کے سی آر خاندان پر بدعنوانیوں کے الزامات لگے ہیں تو تلنگانہ جے اے سی کو متحرک کیا جارہا ہے ۔ م