تہران: ایک طرف ایرانیوں کو خراب اقتصادی صورت حال کا سامنا ہے تو دوسری طرف یہ معلومات سامنے آ رہی ہیں کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے بیرون ملک اپنی ہمنوا ملیشیاؤں بالخصوص لبنان میں حزب اللہ کے لیے مالی رقوم فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ایرانی اسٹوڈنٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ بیس لاکھ سے زیادہ ایرانی خاندانوں نے ایک سال کے اندر سْرخ گوشت قطعا نہیں کھایا۔ اس کی وجہ قوت خرید کا کم ہونا اور ملک میں غربت کے تناسب میں اضافہ ہونا ہے۔ معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاسداران انقلاب نے مرکزی بینک کے تعاون سے شہریوں کے نیشنل نمبرز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر قانونی طور پر حزب اللہ کو ایک ارب ڈالر کی رقم منتقل کی۔اس سلسلے میں ایرانی ویب سائٹ “ایوا ٹوڈ” نے حاصل معلومات کی روشنی میں بتایا کہ مذکورہ کرنسی کو ایرانی فضائی کمپنی ماہان کی شام اور لبنان جانے والی پروازوں کے ذریعے منتقل کیا گیا۔ اتوار کے روز جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی ورکنگ گروپ FATF میں شمولیت سے انکار کی وجہ یہ ہے کہ تہران کرنسی منتقل کرنے کی ان مشتبہ کارروائیوں کا انکشاف نہیں چاہتا۔اسی طرح ویب سائٹ نے ایک با خبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ “ایران میں اقتصادی جرائم کے انسداد سے متعلق ایک جج جسٹس حسن بابائی ایک خصوصی اور خفیہ اجلاس میں کہہ چکے ہیں کہ بیرون ملک حزب اللہ اور دیگر جماعتوں کو ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم اسمگل کی گئی ،،، یہ کارروائی بیرون ملک موجود ایجنٹوں کے ذریعے عمل میں لائی گئی”۔