ایرانی فیول سے حوثی باغیوں کو فینانس : اقوام متحدہ کی رپورٹ

   

اقوام متحدہ 19 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ کے ماہرین نے ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران سے فیول کو غیر قانونی طور پر یمن میں حوثی باغیوں کو منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ وہاں حکومت کے خلاف ان کی جنگ کو فینانس کیا جاسکے ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جنگ کے دوران دونوں ہی فریقین کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ رپورٹ میں ماہرین نے وہاں کی انتہائی سنگین صورتحال کو واضح کیا ہے اور کہا کہ ملک بتدریج انسانی اور معاشی تباہی کی سمت بڑھ رہا ہے اور یہاں کی جنگ میں کسی بھی فریق کی کامیابی کے کوئی امکانات دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ علاقائی مخالفین سعودی عرب اور ایران کے مابین یہاں بالواسطہ جنگ بھی جاری ہے ۔ اپنی 85 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ‘ جوجمعہ کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو پیش کی گئی ‘ ماہرین نے کہا ہے کہ حکومت اور اس کے حلیف شراکت دار سعودی عرب کی قیادت میں حوثی باغیوں کے خلاف 2018 میں اچھی پیشرفت کرنے میں کامیاب رہے ہیں لیکن ملک میں حکومت کے اختیار کو بحال کرنے کا ان کا جو مقصد ہے وہ اب بھی بہت دور ہے اور اس کی تکمیل آسان نہیں ہے ۔ پیانل نے کہا کہ حوثی قیادت نے بھی اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہیں اور وہ بھی سرکاری و غیر سرکاری اداروں پر اپنی گرفت مضبوط بنانے میں مصروف ہے ۔ یہ ماہرین اقوام متحدہ کی یمن کے خلاف تحدیدات کی نگرانی کے ذمہ دار بھی تھے ۔ انہوں نے اپنی رپورٹ میں ایک ہی مثبت پہلو اجاگر کیا ہے کہ حکومت اور حوثیوں کے مابین سویڈن میں ہوئی بات چیت میں جنگ بندی ممکن ہوسکی ہے اور اہم بندر گاہ حدیدہ سے فریقین کی افواج کو ہٹالیا گیا تھا جس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ یمن میں بحران کا سیاسی حل دریافت کرنے کی سمت کوئی پیشرفت ہوسکتی ہے ۔ یمن میں خانہ جنگی جیسی صورتحال کا 2014 میں آغاز ہوا تھا جب ایران کی تائید والے حوثیوں نے صنعا پر قبضہ کرلیا تھا اور انہوں نے عابد عبدالرب منصور کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا ۔