ایرانی مظاہرین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا: ایمنسٹی

   

لندن: انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ایرانی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ستمبر 2022 سے شروع ہوئے ملک گیراحتجاج کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران حراست میں لی گئی خواتین اور مردوں کو ریپ اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایمنسٹی نے کہا ہے کہ اس نے اپنی رپورٹ میں ریپ، اجتماعی زیادتی یا جنسی تشدد پر احتجاجی مظاہرین کے 45 کیسز ریکارڈ کیے ہیں۔ایمنسٹی کے سیکریٹری جنرل ایگنیس کیلامارد نے کہا ہے کہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیسے ایران میں انٹیلی جنس اور سکیورٹی ایجنٹس نے ریپ اور جنسی تشدد کو بطور سزا مظاہرین کے خلاف استعمال کیا۔لندن میں قائم تنظیم نے کہا ہے کہ اس نے 24 نومبر کو ایرانی حکام کے ساتھ اعداوشمار شیئر کیے ہیں لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ستمبر 2022 میں پولیس حراست میں 22 برس کی مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران میں مظاہرے شروع ہوئے تھے۔رواں برس کے آخر تک حکومت کی جانب سے شدید کریک ڈاؤن کی وجہ سے یہ احتجاجی تحریک اپنی رفتار کھو بیٹھی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق احتجاجی مظاہروں میں سینکڑوں ہلاک اور ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔ایمنسٹی نے کہا ہے کہ رپورٹ میں درج 45 کیسز میں سے 16 ریپ کے تھے، جن میں چھ خواتین، سات مرد، ایک 14 سالہ لڑکی اور 16 اور 17 سال کی عمر کے دو لڑکے شامل تھے۔ان میں سے چھ خواتین اور دو مردوں کو تقریباً 10 مرد ایجنٹوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔