ایرانی ہتھیاروں کے یورپ میں پھیلنے کا خطرہ: یورپی کمیشن

   

ایران ہمارے عالمی نظام کو کمزور کرنے روس سے تعاون کررہا ہے، کمیشن کی صدر وان ڈیرلائن کا انتباہ

بحرین : یورپی کمیشن کی صدر وان ڈیر لاین نے جمعہ کو خبردار کیا ہے کہ ایرانی ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے صرف مشرق وسطی ہی نہیں یورپ کو بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کا اشارہ بھی دے دیا۔ وان ڈیر لاین نے بحرین میں سالانہ مناما ڈائیلاگ کانفرنس میں کہا کہ تہران ہمارے عالمی نظام کو کمزور کرنے کے لیے روس کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ یورپی یونین کے عہدیدار نے مزید کہا کہ بہت سی خلیجی ریاستیں برسوں سے ایران کی جانب سے دنیا بھر کی بدمعاش ریاستوں کو ڈرون فراہم کرنے کے خطرہ کے بارے میں خبردار کرتی آ رہی تھیں۔ ہمیں ایک بہت سادہ حقیقت کو سمجھنے میں کافی وقت لگا وہ یہ ہے کہ جب ہم ایران کو نیوکلیر ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے کام کرتے ہیں تو ہمیں ڈرون سے لے کر بیلسٹک میزائل تک ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال پر بھی توجہ دینا چاہیے۔وان ڈیر لیین نے خبردار کیا کہ یہ نہ صرف مشرق وسطی بلکہ ہم سب کے لیے سلامتی کا خطرہ ہے۔ پیر کے روز یورپی یونین نے ایران میں مظاہرین کے خلاف جاری کریک ڈان اور روس کو ڈرون فراہم کرنے پر 30 سے زائد ایرانی حکام اور تنظیموں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔تہران نے پابندیوں میں توسیع پر یورپی یونین کو متناسب اور ٹھوس ردعمل سے خبردار کیا تھا۔ لیکن وان ڈیر لاین نے ایران کے خلاف مزید پابندیوں کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایرانی ڈرون کے پھیلا کے جواب میں ایران کے خلاف مزید پابندیاں لگانے کے لیے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کر رہے ہیں۔ ایران نے روس کو ڈرون بھیجنے کا اعتراف کیا ہے لیکن اس کا اصرار ہے کہ اس نے یہ ڈرونز ماسکو کے یوکرین پر حملہ کرنے سے پہلے فراہم کئے تھے۔ وان ڈیر لاین نے کہا کہ یہ مسلسل غیر ملکی مداخلت ہے اور نہ ختم ہونے والے تشدد اور عدم استحکام کا ایک نسخہ ہے۔ ہم اسے کسی صورت قبول کر سکتے نہ ہی کرینگے۔ یوکرین کے بارے میں وان ڈیر لاین نے کہا کہ روس کی جارحیت کا یہ نتیجہ نکلا ہے ہے کہ فوجی نقطہ نظر سے یہ حملہ اس کی بہت بڑی تزویراتی غلطی ثابت ہوا ہے۔ روسی فوج نے اپنی کمزوریوں کو ظاہر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ یورپ زیادہ تر روسی گیس کو قابل بھروسہ فراہم کنندگان سے تبدیل کرنے کے قابل تھا۔ ہمارے اسٹور 95 فیصد بھرے ہوئے ہیں، اور ہم اس موسم سرما میں محفوظ ہیں۔ ہمیں جس چیلنج کا سامنا ہے وہ اگلے سال کا موسم سرما ہوگا۔