ایران۔اسرائیل تنازعہ :چین کی امریکی پالیسی پر کڑی تنقید

   

بیجنگ۔17 جون (ایجنسیز) چین نے منگل کے روز امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعہ میں آگ پر تیل چھڑکنے کا کام کر رہے ہیں۔ یہ بیان اْس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے ایرانی عوام سے فوری طور پر تہران خالی کرنے کی وارننگ دی تھی۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاؤکن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ “صورت حال کو بھڑکانا، دھمکیاں دینا اور دباؤ میں اضافہ کرنا نہ صرف امن میں رکاوٹ ہے بلکہ اس سے تنازعہ مزید پھیل سکتا ہے”۔ڈونالڈ ٹرمپ نے کینیڈا میں G-7 اجلاس کے بعد وطن واپسی پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ اسرائیل ایران پر اپنے حملوں میں کوئی نرمی نہیں کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کا مقصد ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کرانا نہیں ہے۔روسی یا شمالی کوریائی حمایت کے سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کی مدد کے کوئی شواہد موجود نہیں۔ تہران بخوبی جانتا ہے کہ اگر اس نے امریکی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو امریکہ سخت ردعمل دے گا۔جب ان سے مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو ویٹکوف یا نائب صدر جے ڈی ینس کو ایرانی حکام سے ملاقات کے لیے بھیجنے کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا کہ شاید وہ انہیں ایرانیوں سے بات چیت کے لیے تہران بھیج دیں”۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب کچھ میری واپسی پر ہونے والی پیش رفت پر منحصر ہوگا۔ٹرمپ نے منگل کے روز جی سیون اجلاس سے قبل از وقت واپسی اختیار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی روانگی کا تعلق ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی سے نہیں، بلکہ یہ معاملہ اس سے کہیں زیادہ بڑا ہے”۔ادھر ایران اور اسرائیل کے درمیان فضائی اور میزائل حملوں کا تبادلہ پانچویں روز بھی جاری رہا۔ اسرائیل نے ایران میں مختلف عسکری اور اہم اہداف کو نشانہ بنایا، جبکہ ایران نے بھی کئی اسرائیلی شہروں پر بیلسٹک میزائل داغے۔دونوں ملکوں کی جانب سے حملے بنیادی ڈھانچے پر مرکوز رہے، جبکہ ایران نے اسرائیل میں مزید تباہ کن حملے کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
ایرانی صدر مسعود بزشکیان نے کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا، البتہ وہ توانائی اور تحقیقی مقاصد کے لیے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے اپنے حق پر قائم ہے۔