ایران میں مقیم یہودی دباؤ کی وجہ سے اسرائیل مخالف مظاہروں میں شریک

,

   

جب آپ آمرانہ نظام حکومت میں رہتے ہیں تو آپ کے پاس کوئی چارہ نہیں ہوتا، اسرائیل کا ردعمل

تہران : ایران میں یہودی اقلیت کی طرف سے اسرائیل مخالف مظاہروں کے بارے میں اسرائیل کے پہلے عوامی ردعمل میں کہا گیا ہے کہ ایران میں یہودی اقلیت پربظاہر دباؤ کی وجہ سے یہ مظاہرے ہوئے تھے۔ اور یہ کہ ان ریالیوں میں شرکت کرنے والے ایرانی یہودیوں کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔ اسرائیلی وزارت خارجہ میں پبلک ڈپلومیسی کے ڈپٹی ڈایئریکٹر جنرل ایمینوئل ناہشون نے 14 نومبر کو یروشلم میں وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کے ساتھ ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ ہم ان کے حالات کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ ناہشون نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جب آپ ایک آمرانہ نظام میں رہتے ہیں تو بعض اوقات آپ کے پاس کوئی چارہ نہیں ہوتا ہے۔ یہ صورتحال ان حالات کا حصہ ہے جس کے تحت ایران میں مقیم یہودی 1979 سے زندگی گزار رہے ہیں۔ اس لیے ہم ان مشکلات کو سمجھتے ہیں جن کا انھیں سامنا ہے۔ اسرائیل کے وجود کی مخالفت کرنے والے بنیاد پرست شیعہ علما نے 1979 کے اسلامی انقلاب میں بر سر اقتدارآنے کے بعد سے وہ ایران پر حکومت کر رہے ہیں۔ایرانی یہودیوں نے 30 اکتوبر کو پانچ شہروں میں ریالیاں نکالیں اور حماس کے خلاف جنگ چھیڑنے پر اسرائیل کی مذمت کی۔حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس کے بعد لڑائی کا آغاز ہو گیا۔ ایران کی پانچ سرکاری خبر رساں ایجنسیوں کی طرف سے جاری ویڈیوز اور تصاویر کے مطابق، جن کا وی او اے نے جائزہ لیا ، سینکڑوں یہودیوں نے ان ریلیوں میں شرکت کی جن کا انعقاد دارالحکومت تہران شیراز، اصفہان، یزد اور کرمانشاہ کے شہروں میں کیا گیا۔ 1979 کے بعد ایران میں یہ سب سے بڑے اسرائیل مخالف یہودی اجتماع تھے۔ ناہشون نے کہا کہ اسرائیل ایرانی یہودیوں کے بارے میں برا نہیں سوچتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے بہن بھائی ہیں اور ہم ان سے بہت محبت کرتے ہیں۔ امریکہ نے ایران کے اقلیتی یہودیوں پر ظاہری جبر کو قابل نفرت قرار دیا جنھیں اسرائیل مخالف ریلیوں کے انعقاد کے لیے مجبور کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ یہ بات قابل مذمت ہے کہ ایرانی حکومت مذہبی گروہوں پرمسلسل دباؤ ڈال رہی ہے جس کا مقصد اپنے پروپیگنڈہ کو آگے بڑھانا ہے۔ اسرائیل حماس جنگ کے حوالے سے ترجمان نے مزید کہا کہ ایران کی جانب سے اس تنازعے کو اپنے جبر اور یہودی برادری کے خلاف استعمال کرنا قابل نفرت ہے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے وائس آف امریکہ کو ایک بیان میں اس امریکی تنقید کا جواب دیا جس میں 18 اکتوبر کو واشنگٹن میں انتہائی بائیں بازو کے امریکی یہودیوں کے اسرائیل مخالف مظاہرے کا ذکر کیا گیا اوریہ پوچھا گیا کہ کیا وہ بھی اسرائیل کی مذمت کرنے کے لیے دباؤ کا شکار تھے۔ ایرانی بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں دوسرے یہودیوں کی طرح ایرانی یہودی بھی بے گناہ فلسطینی خواتین اور بچوں کے خلاف قابض حکومت( اسرائیل) کے سنگین جرائم سے تنگ آچکے ہیں۔ یہودیوں کے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم سائمن ویسنتھل سینٹر نے کہا ہے کہ دراصل عالمی سطح پریہودیوں کو اسرائیل کے خلاف غصہ کا اظہار کرنے کے بجائے یہود دشمنی میں انتہائی اضافہ ‘‘ کا سامنا ہے جس کا تعلق اسرائیل حماس جنگ سے ہے۔ امریکی ربی ابراہم کوپر بین الاقوامی مذہبی آزادی کے پارٹی بنیادوں سے بالا تر امریکی کمیشن کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے جمعرات کو وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک ٹیلی فون انٹرویو میں یہودی اقلیت کے بارے میں ایران کے بیان پر اپنا پہلا عوامی ردعمل دیا۔ کوپر سائمن ویسینتھل سینٹر کے گلوبل سوشل ایکشن کے ڈایئریکٹر کے طور پر بھی فرائض انجام دیتے ہیں۔