ایران اور اسرائیل کے درمیان فوجی تصادم بدھ کو چھٹے روز میں داخل ہو گیا۔
تل ابیب: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اعلان کیا کہ تہران کی جانب سے اسرائیل پر ہائپرسونک میزائل داغے جانے کے بعد ’جنگ شروع ہو گئی ہے‘۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان فوجی تصادم بدھ کو چھٹے دن میں داخل ہونے کے بعد اس کشیدگی نے پہلے سے ہی غیر مستحکم تنازع کو مزید تیز کر دیا ہے۔
اسرائیل نے ایرانی سرزمین پر کئی فضائی حملے کیے ہیں جن میں متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جوابی کارروائی میں ایران نے اسرائیلی اہداف پر کئی حملے کئے۔
اس سے قبل منگل کے روز اسرائیلی فوج نے ایران سے آنے والے اضافی میزائلوں کی کھوج کی تصدیق کی تھی۔
عالمی تشویش
اس صورتحال نے عالمی تشویش کو جنم دیا ہے، جس سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا میں ہونے والے G7 سربراہی اجلاس میں اپنی شرکت کو مختصر کر دیا ہے۔
تنازعہ گزشتہ جمعے کو اس وقت شروع ہوا جب اسرائیل نے ایران کی جوہری اور فوجی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کی۔
اس کارروائی نے تہران کی طرف سے فوری جوابی کارروائی کا آغاز کیا، جس سے خطے کو ایک وسیع جنگ کے دہانے کے قریب پہنچا دیا گیا۔
ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات
یہ پیش رفت ایران اور امریکہ کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی بحالی کے لیے جاری لیکن نازک سفارتی کوششوں کے درمیان ہوئی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے اقدامات سے ایران کے جوہری عزائم میں کافی تاخیر ہوئی ہے۔