ایران پر امریکی حملہ‘ عالمی جنگ کے اندیشے

   

دنیا کی خبر ہے کچھ تم کو اب جنگ کے بادل چھائے ہیں
جس طرح بھی نظریں جاتی ہیں بس موت کے گہرے سائے ہیں
بالآخر تمام اندیشے درست ثابت ہوئے اور امریکہ نے بھی اسرائیل کی طرح ایران پر حملہ کردیا ۔ امریکہ نے ایران کی تین نیوکلئیر تنصیبات کو نشانہ بنایا اور یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ایران کی نیوکلئیر صلاحیتوں کو تباہ کردیا گیا ہے ۔ اب امن قائم کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ ایران کو دھمکی دی گئی ہے کہ وہ اب بھی نیوکلئیر معاہدہ کیلئے تیار ہوجائے ورنہ مزید خطرناک حملے کردئے جائیں گے ۔ امریکہ کی یہ کارروائیاں در اصل دہشت گردی کے مترادف ہی ہیںکیونکہ خود امریکی انٹلی جنس کی سربراہ تلسی گبارڈ نے یہ واضح کردیا تھا کہ ایران نیوکلئیر ہتھیار بنانے کے قریب نہیں پہونچ سکا ہے ۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دنیا کو دھوکہ دیا ہے ۔ انہوں نے ایران پر حملہ کے تعلق سے فیصلہ دو ہفتوں میں کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ اس طرح انہوں نے دنیا کو اور خاص طور پر ایران کو غفلت میں رکھنے کی کوشش کی تھی اور آج اچانک ہی نیوکلئیر تنصیبات کو نشانہ بنا دیا گیا ۔ اب دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ حملہ پوری طرح سے کامیاب رہا ہے اور نیوکلئیر صلاحیتوں کو تلف کردیا گیا ہے ۔ ایران نے تاہم ادعا کیا ہے کہ اس کی نیوکلئیر تنصیبات کو زیادہ کچھ نقصان نہیں ہوا ہے ۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایران اس معاملے میں غفلت کا شکار نہیں تھا اور وہ امریکی حملوں کا پہلے ہی سے اندیشہ کر رہا تھا ۔ امریکہ کی جس طرح سے اجارہ داری والی پالیسی ہمیشہ سے رہی ہے اسی کو اب ایران کے خلاف بھی اختیار کیا جا رہا ہے ۔ بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے صیہونی اسرائیل کی مدد کی جا رہی ہے اور راست امریکہ کے اس جنگ میں شامل ہونے سے جنگ کے طوالت اور وسعت اختیار کرنے کے اندیشے بڑھ گئے ہیں۔ روس کے ایک ذمہ دار عہدیدار کا یہ بیان اہمیت کا حامل ہے کہ دنیا کے کئی ممالک ایران کو اپنے نیوکلئیر ہتھیار فراہم کرنے تیار ہیں۔ اس طرح عالمی جنگ شروع ہونے کے اندیشے بھی ضرور پیدا ہوگئے ہیں۔ حالانکہ فوری طور پر کیا کچھ واقعات پیش آسکتے ہیں ان کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا لیکن یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ امریکہ انتہائی اشتعال انگیز کارروائی کرتے ہوئے ایک بارپھر اسرائیل کی کٹھ پتلی ہونے کا ثبوت دیا ہے ۔
امریکہ محض ایک تاثر کو عام کرتے ہوئے اس طرح کے حملوں کا جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود امریکی انٹلی جنس نے ایران کے نیوکلئیر ہتھیار بنانے کے قریب پہونچنے کی تردید کی تھی ۔ امریکی صدر نے خود اپنے ہی انٹلی جنس سربراہ کے بیان کو غلط قرار دیتے ہوئے حملے کا جواز دنیا کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ ہو یا اسرائیل ہو ان کے پاس دنیا کے بہت زیادہ نیوکلئیر ہتھیار موجود ہیں اور وہ دوسروں کو اس کو حاصل کرنے سے روکنا چاہتے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ کو دنیا کے سامنے ثبوت پیش کرنے کی ضرورت ہوگی کہ ایران نیوکلئیر ہتھیار بنا رہا تھا ۔ وہ محض امریکہ کے ساتھ ایران کو نیوکلئیر معاہدہ کرنے کیلئے مجبور کرنا چاہتے ہیں اور اسی وجہ سے حملوں کا فیصلہ کیا ہے ۔ تاہم جس طرح سے دنیا بھر میں اس پر رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے اس سے کئی اندیشے لاحق ہو رہے ہیں۔ اگر واقعتا دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے ایران کو ہتھیار اور خاص طور پر نیوکلئیر ہتھیار فراہم کئے گئے تو پھر دنیا میں تباہی کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوسکتا ہے اور اس کی ذمہ داری صیہونی اسرائیل اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر عائد ہوگی ۔ جو تباہی آسکتی ہے وہ معمولی نہیں ہوسکتی کیونکہ کئی ممالک یہ اندیشے ظاہر کر رہے ہیں کہ امریکی حملوں کے بعد جنگ میں مزید شدت آسکتی ہے اور اس کے عواقب انتہائی سنگین اور توقعات سے زیادہ ہوسکتے ہیں۔ اس حقیقت کو ٹرمپ اور اسرائیل کو قبول کرنے کی ضرورت ہے ۔
ڈونالڈ ٹرمپ کے جارحانہ تیور اور اسرائیل کے وحشیانہ فیصلوں سے دنیا پر ایک بڑی مصیبت کے بادل منڈلا رہے ہیں اور ایسے میں اقوام متحدہ جیسے ادارہ کاغذی بن کر رہ گئے ہیں۔ وہ دنیا میں امن و امان قائم کرنے اور جنگ و جدال کو روکنے کے ذمہ دار ہیں لیکن وہ محض زبانی بیان بازیوں پر اکتفاء کر رہے ہیں ۔ ان کی بولی بھی امریکہ اور اسرائیلی مفادات کی حد تک محدود ہو کر رہ گئی ہے ۔ ان اداروں کا وجود صرف امریکی مفادات کے تحفظ تک محدود ہوگیا ہے ۔ دنیا کی دوسری بڑی طاقتوں کو اس معاملے میں حرکت میں آتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل پر لگام کسنے کی ضرورت ہے ورنہ دنیا میں بڑی تباہی کے اندیشے مسترد نہیں کئے جاسکتے ۔