واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان نے جمعرات کو ایک دو جماعتی بل کی منظوری دی جس کے تحت ایران کی ان چھ ارب ڈالر تک رسائی مسدود ہو جائے گی جو امریکہ نے قیدیوں کے ایک تبادلے کے سلسلے میں منتقل کیے تھے۔ یہ قدم ری پبلکنزنے گزشتہ ماہ اسرائیل پر حماس کے مہلک حملوں میں ایران کے مبینہ کردار کے رد عمل میں اٹھایا ہے۔ ایرانی دہشت گردی کے لیے کوئی فنڈ نہیں کے عنوان سے یہ بل 119 کے مقابلے میں 307 ووٹوں سے منظور ہوا جب کہ ری پبلکنز نے بائیڈن انتظامیہ کوبقول ان کے مشرق وسطیٰ میں ایرانی حمایت یافتہ دہشت گردی کے لیے مالی اعانت میں شامل ہونے کا مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی۔ بحث کے دوران، ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ری پبلکن چیئر مین مائیکل میکال نے کہا ، خطے میں اس عدم استحکا م کی صورتحال میں ایران کی اسپانسر کی گئی مزید دہشت گردی کے لیے چھ ارب ڈالر تک رسائی ہماری آخری ترجیح ہونی چاہیے۔ انتظامیہ کے عہدے داروں نے اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو کوئی بھی فنڈز فراہم نہیں کیے گئے ہیں اور انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر وہ دیے بھی گئے ہیں تو انہیں صرف انسانی ہمدردی کی بنیادی ضروریات کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ میکال جیسے ری پبلکن نقاد کہتے ہیں کہ رقم کو صرف انسانی امداد کے لئے محدود کیے جانے کے باوجود اسے دوسری ضروریات کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور تہران حماس کو مدد فراہم کرنیکے لیے اس میں سے دوسرے فنڈز نکال سکتا ہے۔ امریکہ اور ایران کے درمیان اگست میں ایک عارضی معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت تہران میں زیر حراست پانچ امریکیوں اور امریکہ میں قید ایرانیوں کی ایک نامعلوم تعداد کی رہائی کے بدلے جنوبی کوریا کے بنکوں سے ایران کے اربوں ڈالر کے منجمد اثاثے قطر منتقل کر دیے گئے تھے۔ لیکن سات اکتوبر کو حماس کے حملوں کے کچھ دن بعد ، امریکہ اور قطر کے درمیان اس بارے میں اتفاق ہو گیا کہ سر دست ایران اس رقم تک رسائی حاصل نہیں کر سکے گا۔ جب کہ عہدے دار ان فنڈز کو مکمل طور پر منجمد کرنے کے قریب ہی تھے۔