ایرانی دستوں کا کہنا ہے کہ امریکی ڈرون کواس کے فضائیہ حصہ میں آنے کے بعد مارگرایا ہے‘ مگر امریکہ عہدیداروں نے کہاکہ وہ بین الاقوامی حصہ میں اڑان بھر رہا تھا
ایران کی جانب سے امریکی ڈرون کو مارگرانے کے واقعہ کے بعد خلیج میں تہران اور واشنگٹن کے درمیان بڑے جنگی تصادم کا خوف بڑھ گیاہے۔
ایران کے اہم انقلابی محافظ(ائی آر جی سی) دستوں نے کہاکہ امریکہ کا ائیرکرافٹ ایران کے فضائیہ حصہ میں جمعرات کے روز آنے کے بعد اس کو مارگرایاہے‘ امریکی عہدیداروں نے کہاکہ ڈرون اس وقت بین الاقوامی حصہ میں تھا۔فوری طور پر دیگر ذرائع دستیاب نہیں ہوئے۔
ملک کے جنوبی ساحلی صوبہ ہارموز گن میں‘ آئی آر جی سی کے ویب سائیڈ نے کہاکہ ”امریکہ کا تیار کردہ گلوبال ہاوک نگرانی کرنے والا ڈرون مار گرایاگیاہے۔
اس کو ایران کے علاقے میں داخل ہونے کے بعد جنوب میں کوہ مبارک ضلع میں مارگرایاہے“۔
ایران کی داخلی وزرات نے جمعرات کے روز مبینہ طور پر اس کے فضائیہ میں مداخلت کی سخت مذمت کی‘ اور سنگین نتائج کا بھی انتباہ دیاہے۔
وزارت کے ترجمان عباس موسوی نے کہاکہ ”ایران کی سرحد پر کسی قسم کی بھی خلاف ورزی قابل مذمت ہے۔
ہم ایسے غیر قانونی او راکسانے والے کاموں کی پر سنگین نتائج کا انتباہ دیتے ہیں“۔
جمعرات کا واقعہ امریکہ اثاثوں پر ایران کا پہلا راست حملہ ہے جو اسی سال کی ابتداء میں تہران پر امریکہ کی جانب سے تادیبائی کاروائی کے تحت عائد امتناعات اور خلیج میں اپنے فوج بڑھانے کے بعد پیش آیاہے۔
امریکہ فوج نے ایران کے فضائیہ میں ائیر ال گاڑی کے داخل ہونے کی بات سے انکار کیاہے۔
بحریہ کے کپتان بل اربن‘ ایک امریکہ سنٹر کمانڈ ترجمان نے نیوز ایجنسی اسوسیٹ پریس سے بتایاکہ ”ایرانی علاقے میں کوئی ڈرون نہیں تھا“۔انہوں نے مزید تبصرے انکار کردیا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکہ کے دو عہدیداروں نے کہاکہ ایم کیو 4سی ترٹون امریکی بحری ڈرون کو ہارموز میں بین الاقوامی فضائیہ میں ایک ایرانی ہوائی میزائل نے اپنا نشانہ بنایاہے۔
اس ضمن میں مزید تفصیلات‘مار گرائے کے وقت کے متعلق کوئی جانکاری حاصل نہیں ہوئی ہے۔
اس واقعہ کے بعد امریکہ او رایران کے درمیان کشیدگی مکمل طور پر سامنے آگئی ہے۔ایران انقلابی گارڈ کے کمانڈر نے جمعرات کے روز کہاکہ ڈرون کا مارگرانے کے ذریعہ امریکہ کو ”ایک واضح پیغام“ دیاگیاہے۔
ایران ٹی وی پر راست نشر ہونے والی ایک تقریر میں جنرل حسین سلامی نے بھی کہاکہ ”کسی بھی ملک سے جنگ کا کوئی ارادہ نہیں ہے‘ مگر ہم جنگ کے لئے تیار ہیں“