نئی دہلی۔ پہلے والداوراب ماں نہیں رہی ‘ ایشان اب اکیلا رہ گیا۔ ایشان کی ماں رابیعہ وکیل تھیں او ردہلی کے ایک کورٹ میں سنوائی کے لئے ائی تھیں ‘ لیکن بدقسمتی بے انہیں اسی ہوٹل میں کھینچ کر لے گئی۔
رات میں موت برسنے والی تھی۔ آگ میں جھلسنے والوں کی فہرست میں ایک نام53سالہ رابیعہ مینن کا بھی ہے۔
وہ صورت میں ایک خانگی کمپنی میں لیگل اڈوائز تھیں۔ پیر کی رات وہ سورت سے اپنے ایک ساتھی کے ساتھ دہلی پہنچی تھی۔ دونوں ہوٹل کی چوتھی منزل پر دو الگ الگ کمروں میں ٹہرے تھے۔
آگ کا واقعہ پیش آنے کے بعد ان کے ساتھی کو بچا لیاگیا لیکن رابیعہ کی جان چلی گئی۔اپنی موت کی اطلاع کے بعد ایشان آر ایم ایل اسپتال پہنچا ‘وہ لگاتا روتا رہا۔ دہلی میں پڑھائی کرنے والا ایشان صدمہ میں تھا۔
دوستوں کا کہنا تھا کہ کچھ سال قبل ایشان کے والد کی موت ہوگئی تھی‘ اب اس کے پاس صرف اس کی ماں باقی تھی۔وہ اپنی ما ں سے کافی جڑا ہوا تھا۔
وہ آج اپنی ما ں سے ملنے والاتھا‘لیکن اس سے پہلے ہی یہ واقعہ پیش آگیااور اب اس کے سر ما ں کا سایہ بھی اٹھ گیا۔
ایک رشتہ دار نے کہاکہ ایشان اپنی ماں کے آخر ی رسومات اپنے آبائی شہر میں کرنا چاہتا ہے‘ پوسٹ مارٹم کے بعد وہ نعش لے کر جائے گا۔