ایغوروں پر امریکہ ہاوزبل کے پیش کرنے پر چین کو آیا غصہ

,

   

ایغور مسلمانوں کے ساتھ کیمپوں میں سلوک کے پیش نظر چین کے خلاف امتناعات اور نشانہ بنانے کے قانون کی مانگ کی گئی ہے

بیجنگ۔ چین نے کہاکہ ہے امریکی ایوان میں بل جس میں بیجنگ کے خلاف”منتخب پابندیاں“ جو زنچیانگ میں ”ایغور مسلمانوں کے ساتھ ہراسانی اور غیر قانونی حراست اور اذیت“ کے نام پر منظوری دی گئی ہے اس کی وجہہ سے واشنگٹن کے ساتھ اہم حصوں میں باہمی تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔

بیجنگ کا ردعمل چہارشنبہ کے روز اس وقت آیاجب امریکی ایوان میں ایغور ہیومن رائٹس پالیسی ایکٹ 2019کو منظوری دی گئی ہے‘ جس میں کوشش کی گئی ہے کہ چین کی حکومت کے عہدیداروں بشمول زنچیانگ کمیونسٹ پارٹی آف چین (سی پی سی) کے سکریٹری چین گوانگو پر امتناعات شامل ہیں۔

ایسا کہاجاتا ہے کہ ایک ملین سے زائد ایغور مسلمانوں کو زنچیانگ میں ”ازسر نو تعلیمی کیمپوں“ میں رکھاگیاہے جو ایغوروں کا شمال مغربی چین میں ایک خودمختار علاقہ ہے‘ جس میں زیادہ تر ایغور مسلمانوں نے کوئی جرم بھی نہیں کیاہے۔

بیجنگ نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور دعوی کیاہے کہ مذکورہ کیمپس ”بنیاد پرستی کا خاتمہ“ ہے جو مذہبی شدت پسندی کے خلاف ہیں اور تحویل میں رکھے گئے لوگوں کے لئے وکیشنل ٹریننگ ہے جو کبھی بھی اپنے گھر جاسکتے ہیں۔

چہارشنبہ کے روز چین کے خارجی وزرات کے ترجمان ہووا چین یانگ نے کہاکہ امریکہ بل سے معاہدے پر اثر پڑے گا اور کوئی بھی بیجنگ کو اس کے حفاظتی مفاد میں نظر انداز نہیں کرسکتا۔

ہووا سے جب استفسار کیاگیا ہے کہ ان کا بل پر تبصرہ آیا کیاامریکہ ساتھ جاری صنعت بات چیت پر اثر انداز ہوگا۔

ردعمل کے اقدامات پر استفسار کے جواب میں ہووا نے کہاکہ کوئی بھی جو چین کے مفاد کو نظر انداز کرے گا اس کو ”اس کی قیمت“ ادا کرنا پڑیگا مگر بیجنگ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا انہوں نے خلاصہ نہیں کیاہے۔

چین کی وزرات خارجہ نے کہاکہ مذکورہ بل“ چین کی جانب سے شدت پسندی اور کو ختم کرنے کی کوششوں کو بدنام کرنے والا ہے“۔