مذکورہ ملک کی کمیونسٹ پارٹی ایغور مسلم اقلیت کے تمام انسانی حقوق کی تردید کررہی ہے
ترویننتھا پورم۔ورلڈ ایغو ر کانگریس کے صدر ڈولکان عیٰسی جو جرمنی میں جلاوطنی کی زندگی گذار رہے ہیں نے کہاکہ چین میں مسلم آبادی کو رمضان میں روزہ رکھنے نہیں دیاجاتا ہے اور ”کمیونٹی کچن کے ذریعہ زبردستی کھانا کھانے پر مجبور کیاجاتا ہے“۔
ترویننتھاپورم نژاد سنٹر برائے پالیسی اور ترقیاتی تعلیم کی جانب سے منعقدہ ان لائن سمینار جس کا عنوان”ایغور مسلمان اور ان کے انسانی حقوق کے چین میں خلاف ورزی“ رکھا گیا‘ جس سے خطاب کرتے ہوئے عیٰسی نے یہ بات کہی ہے۔
مذکورہ چین کی حکومت ایغور مسلمانوں کے تمام بنیادی حقوق کی تردید کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ ملک کی کمیونسٹ پارٹی ایغور مسلمان اقلیت کے تمام انسانی حقوق کی تردید کررہی ہے۔
یہاں تک کہ اپنے بچوں کے مذہبی نام رکھنے کی بھی انہیں اجازت نہیں ہے“۔
چین کے ایغور مسلمانوں پر کاروائی کا یوٹیوب پر مشاہدہ کریں
انہوں نے کہاکہ ”یہ برسراقتدار حکومت مغربی ممالک میں جلاوطنی کی زندگی گذار رہے ایغور کارکنان کا بھی ہراساں کررہی ہے۔
چین حکومت کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف میں بات کرنے والے ایغور کارکنان پر نظررکھ کر ان کاتعقب کیاجارہاہے او راس کام کے لئے انٹرپول کا استعمال کیاجارہا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے دنیا پر زوردیا ہے کہ وہ چینی اشیاء کا بائیکات کرتے ہوئے ایغور مسلمان گروپ کی مدد کریں۔
عیسی نے کہاکہ ”اگر دنیا چین کے سامان اورکاروبار پر روک نہیں لگائی گئی تو جمہوریت اور انسانی حقوق ماضی کی باتیں بن کر رہ جائیں گے“
واشنگٹن کے متوطن فاونڈر اور چیرپرسن روشن عباس جو ”ایغوروں کے لئے مہم“ کی قیادت کررہے ہیں نے کہاکہ ایغوروں اور تبتن کا قتل عام اور نسل کشی چین حکومت کامشغلہ بن گیاہے۔
انہوں نے گرفتارکی گئی اپنے بہن گلشن عباس کا حوالہ دیا جو میڈیکل کی تعلیم حاصل کررہی تھی‘ چین کی حکومت نے انہیں جبراً چین کی جانب سے چلائے جانے والے کیمپس میں قید کردیا۔
عباس نے کہاکہ ”امریکہ نے پہلے ہی چین کے خلاف معاشی تحدیدات عائد کردے ہیں اورمسلم دنیاسے اس ایغور مسلمانوں کے ساتھ جاری بربریت کے خلاف جو برسراقتدار کمیونسٹ پارٹی کررہی ہے برہمی کا مظاہرہ کرنے کو کہا ہے“۔
چینی اشیاء کا بائیکاٹ ان کی معیشت کوتباہ کردے گا
سابق قومی سلامیتی مشیر بورڈ ممبر اور صدرسنٹر فار چین کا تجزیہ او رحکمت عمل جیادیوا رانڈے نے کہاکہ چین کے خلاف اپنی زمین پر ہندوستان کھڑا ہوا ہے نہ صرف ایل اے سی پر بلکہ ملک میں چین کی اشیاء پر امتناع کے لئے بھی
۔ہندوستانی حکومت کا یہ اقدام چین کی معیشت پر زبردست کار ضرب ہے۔