مذکورہ ہائی کورٹ کی وضاحت ایک پی ائی ایل کو مسترد کرنے کے دوران سامنے ائی جس میں ایک پولیس سرکولر کو چیالنج کیاگیا ہے جو اپنے اسٹیشنوں میں 383اُردو او رفارسی کے الفاظ کے استعمال پر ایف آئی آروں کے اندرا ج کے دوران روکنے کی بات کہی گئی تھی
نئی دہلی۔مذکورہ دہلی ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے روز اپنے سابق کے احکامات پروضاحت کرتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ پولیس ایف آئی اروں کے اندرج آسان زبان میں کیاجانا چاہئے اور یہ کہ فرسودہ اُردو او ر فارسی کے الفاظ کو نظر انداز کیاجانا چاہئے۔
چیف جسٹس ڈی این پاٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر پر مشتمل ایک بنچ نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ اُردو اور فارسی کے عام طور پر استعمال ہونے والے الفاظ کو شکایت درج کرنے کے دوران کیاجاسکتا ہے۔
مذکورہ بنچ نے کہاکہ ”فرسودہ اُردو اور فارسی کے الفاظ ایف ائی آر کے اندر اج کے دوران استعمال نہیں کئے جانے چاہئے اور ہماری منشاء اگست 7کے روزجاری کردہ احکامات جو ہمارے پاس پیش کی گئی علیحدہ زیرالتوا پی ائی ایل میں ہے۔
اُردو اورفارسی میں استعمال ہونے والے عام الفاظ کو شامل کیاجاسکتا ہے“۔مذکورہ ہائی کورٹ کی وضاحت ایک پی ائی ایل کو مسترد کرنے کے دوران سامنے ائی جس میں ایک پولیس سرکولر کو چیالنج کیاگیا ہے جو اپنے اسٹیشنوں میں 383اُردو او رفارسی کے الفاظ کے استعمال پر ایف آئی آروں کے اندرا ج کے دوران روکنے کی بات کہی گئی تھی۔
درخواست گذار نعیمہ پاشاہ نے اپنی پی ائی ایل میں دعوی کیاتھا 7اگ ست کے روز عدالت کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے حوالے سے جان بوجھ کر یہ سرکولر جاری کیاہے۔
وشالاکشی گوئیل کی جانب سے دائر کردہ ایک دیگر درخواست میں مذکورہ ہائی کورٹ نے 25نومبر کے روز 100ایف ائی آر کی کاپیاں طلب کی تھیں تاکہ وہ نومبر20کے سرکو لر پر آیا عمل پیر ا ہیں یانہیں ہیں۔
پولیس نے ایف ائی آر کی ایک کاپی عدالت کے روبرو پیش کی ہے‘ جس میں دیکھا گیا ہے کہ سرکولر میں ممنوعہ الفاظ شکایت کے اندراج کے دوران استعمال ہورہے ہیں۔
تاہم بنچ نے مانا ہے کہ پولیس وہیں صحیح سمت کاروائی کررہی ہے‘ شرائط میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔
اگست میں بنچ نے ماناتھا کہ ”مذکورہ ایف ائی آر عوام کے لئے ہے۔
یہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس کے لئے سنسکرت‘ اُردو یافارسی میں ڈاکٹریٹ کرنے کی ضرورت پڑے“