اے ایمان والو! اللہ اور رسول ﷺ نے ہمیں زندگی گزارنے کیلئے صرف دو چیزوں کی پابندی کا سختی سےحکم دیا ہے ۔ ۱۔ ایمان کی مضبوطی (توحید )، ۲۔نیک عمل۔ قران میں اللہ کا وعدہ ہے کہ ’’اے میرے بندو مضبوط ایمان اور نیک عمل کی روح اپنے اندر پیدا کرکے زمین پر تخت و تاج کے مالک اور آسمانوں کے پار جنت کے حقدار بن جاؤ‘‘۔ ہم اللہ کے دین کو آنے والی نسلوں تک پہچانے میں کمزور پڑ گئے ۔ خداداری اور حق پرستی کے زوال سےجہاں دنیاوی ترقی کے دروازے ہماری قوم کے لئے بند ہوگئے وہیں اُمت بد سے بدترین حالت میں پہنچ گئ اور آج ا س قدر بے خوف ہوگئے کہ آنے والے اُس کل کی فکر ہی نہیں جو انصاف کادن ہے ، حساب کادن ہے ، اللہ کے سامنے اپنے اعمال نامےپکڑ کر کھڑے ہونے کا دن ہے۔ بےفکری کا عالم تو یہ ہے کہ ہم بس بھول کر بیٹھ گئے ہیں کہ ہمیں مر کراس دنیا سے جانا بھی ہے ۔ اےقوم کے لوگو! اس بات کو یاد رکھو کہ اس زمین پر ہماری زندگی کا آخری دن ہماری آخرت کا پہلا دن ہے جہاں ہمیں اُن سوالوں کا جواب دینا ہے جنھیں زمین پر رہتے ہوئے ہم بڑے تکبر کے ساتھ مسل کے آچکے ہیں اور اب اللہ کی گرفت میں ہیں اس قصور کے ساتھ کہ ہم توحید کے راستہ سے بھٹک گئے تھے اور آنے والی نسلوں کیلئے ایمان کی راہ بہت مشکل بنا کر آج میدان حشر میں خوف سے دہلتے لرزتے ہوئے شرمندگی کے ساتھ سرجھکائےاپنے فیصلے کو سننے کیلئے کھڑے ہیں ۔ ہمیں یہ بھی ضرور یاد رکھنا ہے کہ اللہ سےتوبہ و استغفار کے دروازے آخری سانس تک کھلے ہیں ۔ اللہ ہمیں توبہ کی توفیق نصیب کرے ۔ آمین