نئی دہلی: مذکورہ حکومت نے منگل کے روز لوک سبھا میں جانکاری دی ہے کہ انہیں 18این جی اوز کے خلاف 2018سے غلط بیانی فریب اور ترغیب کے دریعہ عیسائی مذہب میں لوگوں کی تبدیلی مذہب کرنے میں ان کے مبینہ ملوث ہونے کی شکایت موصول ہوئی ہے۔ ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے مرکزی مملکتی وزیر برائے داخلی امور نتیا نندر ائے نے کہاکہ مذکورہ وزرات کو آندھرا پردیش کے 18اسوسیشنوں کے حلاف شکایت موصول ہوئی ہے جو ان کے عیسائی مذہب کی تبلیغ میں مبینہ ملوث ہونے کے متعلق ہے۔
انہوں نے کہاکہ جوا ب میں کہاکہ ان شکایتوں کے احترام میں مناسب کاروائی شروع کی گئی ہے‘ جس کی بنیاد حقائق اور ہر کے حالات ہیں جوہر کیس میں ایس سی آراے2010کے تحت کام کیاجارہا ہے۔
مذکورہ تنظیمیں میٹرو پولٹین مشن‘ سوانتانا سیو ا سمیتی‘ ائیکونوماس‘ منسٹرس‘ بیکاولو چیارٹبل‘ہیرالڈ آف گڈ نیوز سوسائٹی‘ انڈ یا رول ایوانگریلکل فلو شپ‘ لائیونگ سیکریفائس منسٹریس‘ لائف گیورس‘ سیلسین آندھرا سوسائٹی‘ڈیوسیس آف نیلور سوسائٹی‘ لو این کیرمنسٹریس‘ انڈین کرسچین منسٹریس‘ اے ایم جی انڈیا انٹرنیشنل‘ شولام ٹرسٹ فار ریلیف‘ ایجوکیشن اینڈ مشن‘ گڈ شی ہیرڈ کنوننٹ‘ سمانتھا سمانتھا کمیونٹی ڈیولپمنٹ اینڈ ویلفیر سوسائٹی: ہارویسٹ انڈیا‘ اور سیالون بلائنڈ سنٹرہیں۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ایف سی آر اے2010اپنی دفعات کی خلاف ورزی سے نمٹنے کے لئے ایک قانونی طریقہ اختیار کرتا ہے۔ رائے نے مزیدکہاکہ اس طر ح کے طریقہ کارمیں ایسی این جی اوزکے اکاونٹس کے حساب کتاب‘ ان کے اکاونٹس او رریکارڈ کی جانچ اوران کی ان لائن فیلڈس سرگرمیوں کی تصدیق بھی اس میں شامل ہے۔
رائے نے کہاکہ ایسے این جی اوز کا مذکورہ ایس سی آر اے سرٹیفکیٹ کیس کے حقائق او رحالات کی تحت منسوخ بھی کیاجاسکتا ہے۔
وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے ایم پی کے راگھو راما کرشنن نے یہ سوال پوچھا تھا کہ آیا حکومت کو آندھر ا پردیش میں ایس سی آراے کی خلاف ورزی کو کوئی شکایت ملی ہے۔