این سی پی سی آر کے سربراہ نے کہا کہ زیادہ تر مدارس میں بنیادی سہولیات، معیاری انفراسٹرکچر اور مناسب حفاظتی انتظامات کا فقدان ہے۔
بھوپال: نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کے چیئرپرسن پرینک کاننگو نے جمعہ کو بی جے پی کی زیرقیادت مدھیہ پردیش حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ریاست میں ہندو طلبہ کو مدرسوں میں نہ بھیجا جائے اور وہ باقاعدہ اسکولوں میں تعلیم حاصل کریں۔
میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، کاننگو نے کہا کہ مدارس – جہاں اسلامی تعلیم دی جاتی ہے – تعلیم کے حق (آر ٹی ای) ایکٹ کی دفعات کے تحت شامل نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این سی پی سی آر کو بتایا گیا کہ مدھیہ پردیش کے 1755 رجسٹرڈ مدارس میں کم از کم 9,714 ہندو طلباء پڑھ رہے ہیں۔
کاننگو نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر میں بنیادی سہولیات، معیاری انفراسٹرکچر اور مناسب حفاظتی انتظامات کا فقدان ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ این سی پی سی آر کے پاس دستیاب معلومات کے مطابق مدارس کے اساتذہ کے پاس بی ایڈ جیسی مطلوبہ ڈگریاں نہیں ہیں۔
ہندو طلباء کو مدرسوں میں بھیجے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے، قانونگو نے کہا: “میں مدھیہ پردیش کی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے پر فوری اقدامات کرے۔”