اینکر روہت رنجن کو سپریم کورٹ سے ملی راحت‘ انتظامیہ کو ان کے خلاف کاروائی کرنے سے روکا

,

   

نئی دہلی۔ مذکورہ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز ٹی وی نیوز اینکر روہت رنجن کو راحت دی اور متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ کانگریس لیڈر راہول گاندھی کے چھیڑ چھاڑ والے ویڈیوچلانے پر ان کے خلاف متعدد ایف ائی آروں کے ضمن میں کوئی بھی زبردستی کا اقدام نہ اٹھائیں۔جسٹس اندرا بنرجی اور جے کے مہیشواری پر مشتمل ایک تعطیلی بنچ نے روہت رنجن کی درخواست پر اٹارنی جنرل کے ذریعہ مرکزی حکومت کو ایک نوٹس جاری کی ہے۔

سینئر وکیل سدھارتھ لوتھاراروہت رنجن کی پیروی کے لئے پیش ہوئے تھے‘ انہوں نے عدالت عظمیٰ کو بتایاکہ ایک ہی الزام کے ساتھ متعدد ایف ائی آر روہت کے خلاف درج کی گئی ہیں۔قانونی فراہم کرن جوالا اینڈکمپنی کے ذریعہ دائر کردہ مذکورہ درخواست میں رنجن نے مختلف راحتیں بشمول ان کے خلاف ”گمراہ شو“ کے ضمن میں درج ایف ائی اروں کومنسوخ کرنے یا ایک جگہ کرنے کی راحت مانگی ہے۔

لوتھر نے چہارشنبہ کے روز سپریم کورٹ کے سامنے رنجن کی درخواست کا ذکر کیااور عدالت کو بتایاکہ منگل کے روز نوائیڈا پولیس نے انہیں گرفتار کیااور ضمانت رہا کردیا اور اب چھتیس گڑھ پولیس انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔

لوتھر نے کہاکہ معاملے پر فوری سنوائی کی ضرورت ہے کیونکہ رنجن ان کے خلاف درج متعدد معاملات کی وجہہ سے باربار تحویل میں رہیں گے۔انہوں نے عدالت کو بتایاکہ وہ ایک شوکرتے ہیں جس میں ان سے غلطی ہوگئی تھی اور انہیں بعد میں اس پر معافی مانگ لی تھی مگر ان کے خلاف متعدد ایف ائی آر درج کئے گئے ہیں۔

منگل کے روز چھتیس گڑھ پولیس ٹی وی چینل نیوز اینکر کے گھر غازی بعد ان کے خلاف درج ایف ائی آردرج ہونے کے بعد پہنچی تھی جوکانگریس لیڈر راہول گاندھی پر ایک گمراہ ویڈیوکی نشریات کے ضمن میں کی گئی تھی‘ جس پر مذکورہ چیانل کے ایک معافی نامہ بھی جاری کیاتھا۔

رنجن کی نوائیڈ ا پولیس کے ہاتھوں گرفتاری اورضمانت سے لاعلم چھتیس گڑھ پولیس نے اعتراض جتایاتھا کہ رنجن کی گرفتاری کی انہیں جانکاری نہیں دی گئی جبکہ وہ نوائیڈ ا پولیس سے اس ضمن میں رجوع ہوئے تھے۔ جس پر نوائیڈ ا پولیس نے ایک ٹوئٹ کرکے بتایاکہ ”جانکاری دینے کا کوئی قانونی لزوم نہیں ہے“۔