حیدرآباد: سوشل میڈیا پر این آر سی کے متعلق بے بنیاد خبریں پھیلائی جارہی ہیں جبکہ نیشنل سٹیزن شپ ترمیمی بل تاہم پارلیمنٹ میں کامیاب نہیں کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہا ررکن مسلم پرسنل لاء بورڈ و امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھرا پردیش مولانا حسام الدین ثانی عامل جعفر پاشاہ نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پیغامات کے ذریعہ خوف پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ تلنگانہ میں 19/ اگست 2014ء کوایک جامع گھریلو سروے ریاستی حکومت کی جانب سے ہر گھر اور ہر شہری کے متعلق تفصیلا ت حاصل کی گئی تھیں، اس میں شہریو ں کے تمام تر تفصیلات درج ہیں او راس سروے کا ڈاٹا حکومت کے پاس موجود ہے۔ مولانا نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر اس ڈاٹا کو این آر سی کے لئے استعمال کیاجاسکتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ یہ سروے تلنگانہ کے تمام منڈلس میں صرف ایک ہی دن میں کروایاگیا تھا جس کا مقصد نئی سرکاری اسکیمات کا آغاز اور دیگر مقاصد کیلئے کیا گیا تھا اور وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤنے دعوی کیا تھا کہ یہ سروے کامیاب رہا۔
مولانا جعفر پاشاہ نے عوام سے درخواست کی کہ وہ اس سروے کے تعلق سے چوکس رہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر مرکزی حکومت حکومت تلنگانہ کے اس جامع سروے کو قبول نہیں کرتی ہے تو ایسی صورت میں اس نئے سروے کیلئے درکاری دستاویزات درست کر کے تیار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تعلق سے عوام میں شعور بیداری مہم چلائی جانا چاہئے۔ واضح رہے کہ ہندوستانی شہریت قانون 1955ء کے دفعہ 14کے تحت ملک کے ہر ایک شہری کو اپنا نام پتہ ہندوستانی باشندوں کے قومی رجسٹر یعنی این آر سی میں درج کروانا ضروری ہے۔