این آر سی کے ساتھ این پی آر کو بھی مسترد کرنے کا مطالبہ

,

   

دہلی فسادات کی مذمت ، نظامیہ طبی کالج کے احتجاجی طلبہ کا ردعمل
حیدرآباد۔26فبروری(سیاست نیوز) شہریت ترمیمی قانون ‘ کے علاوہ امکانی این آرسی ‘ این پی آر کے ساتھ طلبہ پر پولیس بربریت کے خلاف پچھلے 51دنوں سے نظامیہ طبی کالج چارمینار کے طلبہ اپنی تعلیم کو متاثر کئے بغیر احتجاجی دھرنے پر ہیں۔ سینکڑوں کی تعداد میںطلبہ اپنے کالج اوقات کی تکمیل کے بعد دھرنے پر آرہے ہیں اور منفرد طریقوں سے حکومت کے مذکورہ سیاہ قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔حالانکہ کالج انتظامیہ اور مقامی پولیس کی جانب سے انہیں ڈرنے او ردھمکانے کا بھی کام کیاجارہا ہے ۔ چند دن قبل حیدرآباد ورے کے موقع پر ممتا زسماجی جہدکار اور فلمی ادکار پرکاش راج ان طلبہ سے اظہار یگانگت کے لئے آنا چاہاتھا مگر پولیس نے انہیں روک دیا اور طلبہ کو بھی دھمکیاں دی تھیں کہ اگر کوئی باہر سے ان طلبہ کی حمایت اور اظہار یگانگت کے لئے آئے گاتو نہ صرف آنے والے مہمان بلکہ احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے طلبا وطالبات کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کئے جائیںگے۔ تحریک مسلم شبان کے صد ر وچیرمن مخالف سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر جوائنٹ ایکشن کمیٹی تلنگانہ وآندھر مشتاق ملک کو بھی طلبہ سے خطاب کرنے نہیں دیاگیاتھا۔ ہر روز پولیس کے اسپیشل برانچ کے جوان نظامیہ طبی کالج کیمپس میںاحتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے طلبہ کی نگرانی کررہے ہیں اور ان کی سرگرمیو ں کی پولیس کی جانب سے ویڈیوگرافی بھی کی جارہی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ ‘ جواہرلال نہرو یونیورسٹی میںطلبہ پر ڈھائے جانے والے مظالم کے علاوہ دہلی میںچل رہے تازہ فرقہ وارانہ فسادات میں دہلی پولیس کے رول کی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے 51ویں دن احتجاجی دھرنے پر بیٹھے طالبات نے کالج کیمپس میں آیت کریمہ کا اہتمام کیااور دہلی کے علاوہ ملک بھر میںامن وامان کے قیام اورمظلوموں کی حفاظت کے لئے رقت انگیز دعائیں بھی کیں۔ نمائندہ سیاست سے بات کرتے ہوئے احتجاجی طالبہ نے کہاکہ ڈھائی مہینے سے شاہین باغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میںخواتین اورطلبہ حکومت کے عوام دشمن قوانین کے خلاف دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں مگر کوئی فساد نہیںہوا ۔ انہوں نے کہاکہ دہلی میںجاری ان احتجاجی دھرنوں کو بدنام کرنے کے مقصد سے منظم انداز میں مبینہ طور پر یہ فسادات کرائے گئے ہیں۔انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ دہلی میں جبکہ دنیا بھر کی طاقتور شخصیت امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ موجود ہیں اور شمال مشرقی دہلی میںفرقہ وارانہ فسادات ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان واقعات کوفساد کہنا بالکل غلط ہے کیونکہ یہ سونچی سمجھی اورمنظم سازش ہے جس میںایک خاص مذہب کے لوگوں کے جان ومال کو نشانہ بنایاگیاہے۔نظامیہ طبی کالج کے اسٹوڈنٹس نے حکومت تلنگانہ سے بھی مطالبہ کیاکہ وہ این پی آر سے دستبرداری اختیار کرے ۔ انہوں نے حکومت تلنگانہ کی جانب سے این پی آر کے متعلق کئے جانے والے تمام دعوئوں کو مسترد کردیا ۔اور اس سے پوری طرح واقف نہیں ہیں۔ طلبہ حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کررہے ہیںکہ بہار کے طرز پر اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کریں ‘ این آرسی سے انکار کا اعلان کریں اور سال2010کی مردم شماری کے مطابق ہی این پی آر تلنگانہ میںکرائیں ۔