نئی دہلی۔ مذکورہ قومی انسانی حقوق کمیشن(این ایچ آر سی) نے پیر کے روز ڈیفنس سکریٹری‘سکریٹری مرکزی وزرات داخلہ اور چیف سکریٹری کے علاوہ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس ناگالینڈ کو ایک نوٹس ارسال کرتے ہوئے چھ ہفتوں کے ہفتوں نے ایک فوجی اپریشن میں شہریوں کی ہونے والی ہلاکتوں کے متعلق تفصیلی رپورٹ مانگی ہے۔
کمیشن نے 4ڈسمبر کے روز ناگالینڈ کے ضلع مون میں سکیورٹی اپریشن کے دوران ہونے والی شہریوں کی ہلاکتوں پر ازخود کاروائی کی ہے۔
اس واقعہ کے بعد فساد‘ توڑ پھوڑ‘ فوجیوں او رآسام رائفلس کیمپ پر حملوں کے متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں بشمول ایک فوجی مزید اموات او ر لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
نوٹس جاری کرتے ہوئے این ایچ آر سی نے اس بات کا بھی مشاہدہ کیاکہ حفاظتی دستوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایک انسانیت پر مشتمل برتاؤکریں خواہ اس میں کوئی دہشت گرد ہی ملوث کیوں نہ رہے۔
مذکورہ رپورٹ توقع کی جارہی ہے کہ اس میں تحقیقات کا موقف بھی شامل کیاجائے جس کو اسپیشل تحقیقاتی ٹیم(ایس ائی ٹی) نے کیاہے‘ متوفیوں کے افراد خاندان کے لئے راحت کی اجرائی‘ زخمیوں کو فراہم کئے جانے والا طبی علاج کا موقف اور اس واقعہ میں ملوث افراد اور عہدیداروں کے خلاف مقدمات کی تفصیلات بھی اس میں شامل ہے۔
مذکورہ اتوار کے روز فوج نے شہریوں کی موت پر ”گہری رنج“ کا اظہار کیا اور حالات میں ایک ادارہ جاتی تحقیقات کا حکم دیا ہے جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے ایک اپریشن میں جو کچھ ہوا ہے وہ افسوس کی وجہہ بن رہا ہے۔
ناگالینڈ بژاد 3کارپس نے کہاکہ ”قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی“۔
ناگالینڈ میں پیش ائے افسوسناک واقعہ پر مرکز نے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا اور پسماندگان سے مکمل ہمدردی ظاہر کی ہے‘ اس بات کا ذکر پیر کے روز مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے لوک سبھا میں یہ بات کہی تھی۔