نئی دہلی۔نیشنل کمیشن برائے اقلیتی کے نائب چیرمن نے ہوم منسٹر امیت شاہ کو ایک مکتوب لکھ کر ان کی توجہہ اس شکایت کی جانب مبذول کروائی ہے جس میں کیرالا میں کوزیکوٹی
کے ساکن ایک والد نے اپنی شکایت میں یہ الزام عائد کیاہے کہ ان کی بیٹی کوبلیک میل کرکے مذہب تبدیل کرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
این سی ایم کے نائب چیرمن جارج کورین نے پیر کے روز نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ ”منظم انداز میں مذہبی تبدیلی اور متاثرین کو دہشت گردانہ سرگرمیو میں ”لوجہاد“ کے ذریعہ پھنسانے کے واقعات میں تیزی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی شدت پسندوں کے لئے عیسائی کمیونٹی نہایت آسان نشانہ ہے۔
انہوں نے مزیدیہ کہاکہ”یہ ضروری ہے کہ وزرات داخلہ اس معاملے پر سنجیدگی سے نوٹ لے اور شر پسند عناصر کی جانب سے کی جانے والی ایسی سرگرمیوں کی این ائی اے سے
جانچ کرانے کے احکامات جاری کرے“۔مذکورہ بیان این سی ایم کو دوعیسائی فیملیوں کی جانب سے کی جانے والی شکایت کے پس منظر میں ہے۔
ایک واقعہ کیرالا کے کوزیکوٹی میں پیش آیا جہاں ایک عیسائی کالج کی طالب علم کو مبینہ طور پر جوس میں نشہ آور شئے ملاکر پلانے کے بعد اس کی عصمت ریزی کرنے اور اس واقعہ کی فلم بندی کے ذریعہ اس پر دباؤ بنانے تاکہ متاثرہ کو اسلام مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیاجاسکے اور جب اس نے ایسا کرنے سے انکار کیاتو اس کو اس ہاسٹل سے اغوا کرلیاگیا جہاں پر وہ مقیم تھی۔
دوسرا واقعہ دہلی کی ایک لڑکی کو مبینہ طور پر مغربی ایشائی ملک میں ”اغوا“ کرلیاگیاہے۔
ن کی شکایت میں والدین نے خدشہ ظاہر کیاہے کہ مذکورہ لڑکی”ہوسکتا کہ گمراہ‘ دھوکہ‘ ذہن سازی‘ اغوا کرلی گئی ہو اور بہت ہی مذموم انداز میں ذہن سازی کے ذریعہ دعوۃ اسلامی میں شامل کی جارہی ہوں تا پھر غلام کی طرح اس کااستعمال کیاجارہاہوگا“