این نرسمہا ریڈی کے سیاسی مستقبل پر ٹی آر ایس میں قیاس آرائیاں

,

   

جاریہ ماہ کونسل کی میعاد ختم ہوگی، مزید ایک میعاد کیلئے توسیع کے امکانات موہوم
حیدرآباد۔ 3 جون (سیاست نیوز) سابق ریاستی وزیر این نرسمہا ریڈی کے سیاسی مستقبل کے بارے میں ٹی آر ایس میں مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ 17 جون کو نرسمہا ریڈی کی قانون ساز کونسل کی میعاد ختم ہوگی اور اس بات پر قیاس آرئیاں جاری ہیں کہ آیا چیف منسٹر انہیں مزید ایک میعاد کے لیے موقع دیں گے یا نہیں۔ وزارت سے علیحدگی کے بعد نرسمہا ریڈی نے پارٹی قائدین اور وزراء کی کارکردگی پر نتکہ چینی کی تھی۔ ان کے بیانات سے پارٹی اور حکومت کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ نرسمہا ریڈی کا شمار کے سی آر کے بااعتماد رفقاء میں ہوتا ہے۔ تلنگانہ تحریک کے آغاز کے بعد سے نرسمہا ریڈی تحریک میں کے سی آر کے ساتھ جڑ گئے تھے اور موجودہ قائدین میں وہ سب سے سینئر شمار کئے جاتے ہیں۔ 2001ء میں جلادروشیم میں تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا اور اس دن سے نرسمہا ریڈی تحریک سے وابستہ ہیں۔ حکومت کی پہلی میعاد میں نرسمہا ریڈی کو وزارت داخلہ کا قلمدان دیا گیا تھا اور انہیں گورنر کوٹے سے ایم ایل سی منتخب کیا گیا۔ 2018ء اسمبلی انتخابات کے بعد انہیں وزارت میں شامل نہیں کیا گیا۔ 2018ء میں نرسمہا ریڈی نے مشیرآباد اسمبلی حلقے سے پارٹی ٹکٹ کا مطالبہ کیا لیکن کے سی آر نے لمحہ آخر میں ایم گوپال کو ٹکٹ دے دیا۔ وزارت سے علیحدگی کے بعد سے نرسمہا ریڈی پارٹی سرگرمیوں سے دور ہوگئے اور انہوں نے کئی بار وزراء اور قائدین کے خلاف بیانات دیئے۔ لیبر اور ورکرس کے مسائل پر انہوں نے موجودہ وزیر لیبر ملاریڈی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاریڈی لیبر اور ورکرس کے بجائے انتظامیہ کی تائید کررہے ہیں۔ نرسمہا ریڈی کے متنازعہ موقف کو دیکھتے ہوئے پارٹی قائدین کو خدشہ ہے کہ انہیں دوبارہ ایم ایل سی کا عہدہ نہیں دیا جائے گا۔ ان کی عمر کو دیکھتے ہوئے پارٹی سرگرمیوں سے وابستہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ کونسل کی میعاد ختم ہونے سے قبل چیف منسٹر نرسمہا ریڈی کو طلب کرتے ہوئے اس مسئلہ پر بات چیت کریں گے۔ ان کی جگہ کھمم کے سابق رکن پارلیمنٹ پی سرینواس ریڈی کو کونسل کی رکنیت دیئے جانے کا امکان ہے۔ گورنر زمرے سے راملو نائک کو ایم ایل سی بنایا گیا تھا جن کی میعاد مارچ میں ختم ہوچکی ہے۔ توقع ہے کہ سابق رکن پارلیمنٹ سیتارام نائک کو یہ نشست الاٹ کی جائے گی۔