فیصلہ عقیدہ کے بجائے ثبوت پر ہونے کی امید
نئی دہلی ، 19 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے ہفتہ کو کہا کہ رام جنم بھومی۔ بابری مسجد اراضی تنازعہ کیس میں کوئی مفاہمت قابل قبول نہیں ہوگی، اور امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ عقیدہ کی بنیاد پر نہیں بلکہ ثبوت کی اساس پر ہوگا۔ جمعیۃ میں مرکزی عاملہ کمیٹی کے اجلاس میں مولانا مدنی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ کشمیر سے کنیاکماری تک عوام خائف ہیں اور موجودہ حالات کے سبب عدم اعتماد کا احساس پایا جاتا ہے۔ جمعیۃ کے بیان میں ان کے حوالے سے کہا گیا کہ دستوری روایات کو ختم کردینے کی کوشش ہورہی ہے تاکہ نئی تاریخ لکھی جاسکے۔ رام جنم بھومی۔ بابری مسجد کیس کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کو مکمل بھروسہ ہے کہ عدلیہ کا فیصلہ ثبوت اور گواہوں کی بنیاد پر ہوگا، نہ کہ عقیدہ کی اساس پر۔ اس کیس میں ایک سمجھوتے کے تحت سنی وقف بورڈ کی جانب سے اپنی دعوے داری سے دستبرداری کی مبینہ پیشکش کے بارے میں مولانا مدنی نے کہا کہ وقف بورڈ کا سربراہ متنازعہ اراضی کا مالک نہیں بلکہ نگران ہے۔ ہم اس معاملے میں کوئی مفاہمت قبول نہیں کریں گے۔ جو کچھ عدالت طے کرے، ہم اسے قبول کریں گے۔ اجلاس میں مولانا مدنی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کے این آر سی کے سلسلے میں بیان کی مخالفت کی کہ ہندوستانی شہریت ہندو، سکھ، جین اور بدھ پناہ گزینوں کو شہریت (ترمیمی) کی منظوری کے ذریعے خود بخود عطا کردی جائے گی۔ امیت شاہ کی سوچ دستور کے آرٹیکل 14-15 کے مغائر ہے جس میں مساوات کی بات کہی گئی ہے۔