ایٹالہ راجندر کے بدلے تیور ، سیاسی حلقوں میں موضوع بحث

   


وزارت اور پارٹی سے زیادہ عوام کو ترجیح دینے کا اعلان ، کسانوں کے مسائل پر بالواسطہ ناراضگی
حیدرآباد :۔ ریاستی وزیر صحت ایٹالہ راجندر کے چند دن سے تیور بدل گئے ہیں ۔ ان کے انداز گفتگو اور رویے سے بغاوت چھلک رہی ہے ۔ وہ حکومت اور پارٹی قیادت کے فیصلوں کے خلاف اپنی رائے رکھتے ہوئے بالواسطہ مخالفت کرتے ہوئے عوامی توجہ کا مرکز بن رہے ہیں اور اپوزیشن قائدین کے ٹی آر کو چیف منسٹر بنانے کے لیے چلائی جارہی مہم کے جواب میں ایٹالہ راجندر کو چیف منسٹر بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں وزیر صحت کے ریمارکس سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بنے ہوئے ہیں ۔ دو دن قبل ایلندا کنٹہ ریتو ویدکا کے افتتاحی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ایٹالہ راجندر نے کہا کہ وہ وزیر رہے یا نہیں رہے ۔ مگر کسانوں کی مہم جہاں رہے گی انہیں ان کی بھر پور تائید و حمایت رہے گی ۔ پارٹیاں اور جھنڈے نہیں رہیں گے ۔ مگر عوام ہمیشہ رہیں گے اور ایٹالہ راجندر ہمیشہ عوام کے ساتھ رہے گا ۔ عوام نے 6 مرتبہ مجھے بیٹا سمجھ کر کامیاب بنایا ہے وہ ہمیشہ عوام کا احترام بڑھانے کے لیے کام کریں گے ۔ اناج کے مراکز بند کرنے ریتو بندھو اسکیم کے نقائص پر تبصرہ کرتے ہوئے کسانوں کی مہم میں اپنے رول کے تعلق سے وضاحت کردی ہے ۔ 2019 میں انہوں نے حضور آباد میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزارت کا عہدہ ان کے لیے بھیک نہیں ہے ۔ ذات کے نام پر عہدہ حاصل نہیں کیا ۔ تلنگانہ تحریک کے دوران میرے رول نے مجھے وزیر بنایا ہے ۔ گلابی جھنڈے کے مالکین میں ان کا بھی شمار ہے ۔ تب بھی یہ ریمارکس سیاسی حلقوں میں سنسنی پیدا کرچکے تھے ۔ تلنگانہ تحریک میں کے سی آر کے ساتھ تحریک میں اہم رول ادا کرنے والے ایٹالہ راجندر 6 مرتبہ اسمبلی کے لیے منتخب ہوچکے ہیں ۔ 2018 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد ان کے رویہ میں تبدیلی آنے کا پارٹی حلقوں میں جائزہ لیا جارہا ہے ۔ دوسری مرتبہ وزارت میں شامل ہونے سے قبل پیدا ہوئی الجھن سے ایٹالہ راجندر ناراض ہونے کی افواہیں گشت کررہی ہیں ۔ تب سے وہ ایک طرف چیف منسٹر کے سی آر کے کٹر حامی ہونے کا مظاہرہ کررہے ہیں دوسری طرف جب بھی موقع ملا دل کی بات زبان پر لانے سے گریز نہیں کررہے ہیں ۔ تاہم ریتو بندھو اور اناج خریدی مراکز کے معاملے میں وہ پارٹی لائن سے بالاتر ہو کر اپنے جذبات کا اظہار کررہے ہیں جو سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بنے ہوئے ہیں ۔۔