ایٹمی راز رکھنے پر ایران کو اقوام متحدہ کی سرزنش کا سامنا

   

تہران : ایران کو اقوام متحدہ کے نیوکلیئر نگراں آئی اے ای اے کو یورینیم افزودہ کرنے کے لیے آلات بنانے والی ورکشاپ تک رسائی نہ دینے پر ذلت آمیز سرزش کا سامنا ہے۔عرب نیوز کے مطابق بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کا کہنا تھا کہ انہیں تیسا کاراج کمپلیکس کی ’ناگزیر‘ رسائی سے روکا گیا ہے۔تہران نے پیر کو دعویٰ کیا تھا کہ ستمبر میں آئی اے ای اے کے ساتھ ہونے والے معاہدہ میں مذکورہ سائٹ کا ذکر نہیں تھا۔ اس معاہدے کے تحت ایجنسی کے انسپکٹرز کو مانیٹرنگ کیمروں کی سروس اور میموری کارڈز تبدیل کرنے تھے۔اس کمپلیکس میں سینٹری فیوجز کے پارٹس بنائے جاتے ہیں اور وہاں جون میں ایک حملے سے آئی اے ای اے کا چار میں سے ایک کیمرہ تباہ ہوگیا تھا۔ایران نے انہیں ہٹا دیا تھا اور تبادہ شدہ کیمرے کی فوٹیج اب تک فراہم نہیں کی گئی ہے۔امریکہ کا کہنا تھا کہ ایران کو آئی اے ای اے کو مذکورہ سائٹ تک فوری رسائی فراہم کرنی چاہیے ورنہ اسے کچھ دنوں کے اندر اندر ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے سفارتی جوابی کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔ایجنسی میں امریکی نمائندے لوئی بونو کا کہنا تھا کہ ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آئی اے ای اے کو مزید تاخیر کے بغیر ضروری رسائی فراہم کی جائے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایران ایسا کرنے میں ناکام رہا تو ہم مناسب جواب کے لیے آنے والے دنوں میں اپنے دیگر بورڈ ارکان کے ساتھ مشاورت کریں گے۔ یورپی یونین نے بھی ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ ’مزید تاخیر کے بغیر‘ رسائی فراہم کی جائےآئی اے ای اے کی ایران پر تنقید سے ان مذاکرات کی امید ممکنہ طور پر ختم ہوجائے گی، جن کا مقصد ایران کے 2015 کے جوہرے معاہدے کی بحالی ہے۔
انتخابی نتائج کے مطابق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اور یونین جماعتیں دونوں ہی تین جماعتی اتحادی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔