ایک حتمی راستہ۔ہائی وے بند ہوا کشمیر میں حکومت کی ناکامی کو تسلیم کرنے کے مترادف ‘جس کی سزا لوگ بھگت رہے ہیں

,

   

قومی شاہراہ 44کے ادھوم پور ‘ بارہمولہ سڑک کو ہفتہ میں دومرتبہ بندکرنے کے متعلق فیصلہ تاکہ فوجی دستوں کی حمل ونقل کے لئے شہری کی ٹریفک پر توقف ایک غلط تجویز ہے۔

سی آر پی ایف جوانوں کے قافلے پر حملہ جس میں چالیس جوانوں کی شہادات ایک انٹلیجنس کی ناکامی کا نتیجہ ہے‘ جس کے سبب ہندوستان او رپاکستان کے درمیان میں کشیدگی بڑھ گئی۔ مگر 275کیلو میٹر کا ہائی وی جو وادی کو دوسری حصوں سے جوڑتا ہے اور جموں کشمیر کی اہم شاہراہ بھی ہے کو ہفتہ میں دومرتبہ ان کے ہی کسی آدمی نے پاکستانی نژاد جیش محمد کے لئے جوانوں کے قافلے پر کئے گئے حملوں کی سزا کے طور پر بند کرنا درست نہیں ہے۔

عسکریت پسندی کے پیش نظر سڑک کے خطرناک مقامات پر قافلے کے گذرنے کے تین منٹ قبل ٹریفک صاف کردی جاتی ہے ۔ برہمولہ جیسے مقامات پر ٹریفک کچھ منٹ سے زیادہ نہیں روکی جاتی۔

اگر اس کو دوسری نوعیت سے دیکھا جائے تو یہ فیصلہ کشمیر میں حکومت کی ناکامی کو تسلیم کرنے کے مترادف اقدام ہے۔اس مطلب یہ ہوا ہے کہ حالات نہایت پیچیدہ ہیں اور اپنے ہی سکیورٹی اہل کاروں کے قافلے کی حیثیت کی کوئی گیارنٹی کے موقف میں وہ نہیں ہے۔

ماضی میں حکومت نے کشمیری بحران کو نمٹنے کے لئے جس پر کام کیاتھا یہ اس کے برعکس ہے۔ اس کے لئے کچھ’’مفاد پرست قائدین‘‘ او ر’’ گمراہ نوجوان‘‘ ذمہ دار ہیں۔

سخت ترین جنگی ماحول میں بھی وہاں جہاں پر حکومت کا کنٹرول ہے وہ چھوٹے مقام یا خطہ میں سکیورٹی فورسس کی حمل ونقل کے موقع پر سڑکیں کھلی رہتی ہیں‘کیونکہ یہ وہ نشان ہے جس کے ذریعہ ثابت کیاجاسکتا ہے کہ ان کا اس زمین پر کنٹرول برقرارہے اور اس سے اہم بات یہ ہے کہ اس کے ذریعہ لوگوں کو اس بات کا پیغام بھی ملتا ہے کہ فوج مقامی عوام کے ساتھ ہے اور ان کی حفاظت کے لئے میدان عمل میں کاربند ہے۔

بی جے پی کو جو کشمیر میں طاقت کی بنیاد پر وزیراعظم نریندر مودی او ران کی پارٹی کو زیادہ ووٹ حاصل ہونے کی متوقع ہے کے سامنے ایسے کئی ساء ہیں جس کے جواب ضروری ہے ۔

جیسے بے روزگاری‘ نوٹ بندی اور کشمیر میں کئی بے قصور شہریوں کی موت جو پچھلے پانچ سالوں میں اس سے اوپر کے دس سالوں کے مقابلے میں پیش ائے ہیں۔ مگر سڑک بند کرنے کا عمل کشمیر میں دہلی کے لئے مزید نقصان کی وجہہ بن سکتاہے