ایک خاندان میں تین سیاسی جماعتیں، ڈی سرینواس سیاسی حلقوں میں موضوع بحث

   

ایک فرزند بی جے پی اور دوسرے کانگریس، سرینواس ابھی بھی ٹی آر ایس سے وابستہ
حیدرآباد: 13 جولائی (سیاست نیوز) ایک ہی خاندان میں دو سیاسی جماعتوں سے وابستہ افراد کوئی نئی بات نہیں۔ لیکن سینئر لیڈر اور رکن راجیہ سبھا ڈی سرینواس کے خاندان میں تین سیاسی جماعتیں موجود ہیں۔ ڈی سرینواس ٹی آر ایس کے رکن راجیہ سبھا ہیں جبکہ ان کے فرزند ڈی اروند نظام آباد لوک سبھا حلقہ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ تازہ ترین تبدیلی میں سرینواس کے دوسرے فرزند ڈی سنجئے نے کانگریس میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔ اس طرح ایک خاندان میں تین سیاسی جماعتوں سے وابستہ افراد دکھائی دیں گے۔ والد اور دونوں بھائی علیحدہ علیحدہ جماعتوں کی نمائندگی کریں گے لیکن یہ تینوں ایک ہی چھت کے تلے زندگی بسر کریں گے۔ ڈی سرینواس کا خاندان سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بن چکا ہے۔ سرینواس بنیادی طور پر کانگریسی ہیں اور 2004ء میں کانگریس کے اقتدار میں واپسی کے وقت وہ پردیش کانگریس کے صدر تھے۔ چیف منسٹر کی حیثیت سے وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے ساتھ ڈی سرینواس کے قریبی روابط رہے۔ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد انہوں نے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی اور انہیں راجیہ سبھا کی رکنیت دی گئی۔ کانگریس کی طرح آزادانہ کارکردگی کا ٹی آر ایس میں موقع نہ ملنے پر وہ ناراض ہوگئے اور بتدریج پارٹی کی سرگرمیوں سے خود کو دور کرلیا۔ اسی دوران ان کے فرزند ڈی اروند بی جے پی کے ٹکٹ پر پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے اور انہوں نے چیف منسٹر کی دختر کویتا کو شکست دی۔ لوک سبھا انتخابات میں کویتا کی شکست کے بعد ٹی آر ایس میں ڈی سرینواس کا موقف نازک ہوگیا۔ پارٹی کے پروگراموں میں ڈی سرینواس کو مدعو کرنے سے گریز کیا جارہا ہے۔ اب جبکہ ان کے دوسرے فرزند سابق میئر ڈی سنجئے نے کانگریس میں واپسی کا اعلان کیا ہے، توقع کی جارہی ہے کہ ڈی سرینواس بھی دوبارہ گھر واپسی کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔