ایک لاکھ مسلم نوجوانوں کواگلے پانچ برس کے دوران ملازمتیں ، حکومت سے نمائندگی

   

پولیس کانسٹبلس کی جائیدادوں کے امیدواروں کے لیے ٹریننگ ۔ پسماندہ ترین مسلم برادریوں کوعامرعلی خان کا تیقن
حیدرآباد۔9؍جولائی۔ ( سیاست نیوز ) ۔ جناب عامرعلی خان نیوزایڈیٹرسیاست نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تلنگانہ میں کانگریس حکومت کی پانچ سالہ میعاد کے دوران کم ازکم ایک لاکھ مسلم نوجوانوں کو روزگارکی فراہمی کیلئے بھرپور نمائندگی کریں گے۔ معاشی طورپرپسماندہ مسلمانوں کے دیرینہ حل طلب مسائل سے نہ صرف حکومت کوواقف کروائیں گے بلکہ ان کی یکسوئی کیلئے اپنے اثر اوررسوخ کا استعمال کریں گے ۔ جناب عامرعلی خان 9؍جولائی کو تلنگانہ کے معاشی طورپر پسماندہ ترین مسلمانوں کے ایک اجلاس سے مخاطب تھے جو سنچارم مسلم تیگلاسنگھم کے زیر اہتمام میڈیاپلس آڈیٹوریم میں منعقدہوا۔ پروفیسر انورخان نے صدارت کی‘ شہ نشین پر سعیدخان‘ محمدسلیم‘ امام پاشاہ ‘ عدنان قمر‘ اقبال قریشی اورڈاکٹرسیدفاضل حسین پرویز موجودتھے۔معاشی طورپرپسماندہ ترین 14طبقات سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں نے ریاست تلنگانہ کے مختلف مقامات سے اس اجلاس میں شرکت کی۔ ان میں درویش‘ سپیرے ‘ قلعی گر‘ پہلوان‘ بسترساز‘ سنگتراش پیشوں سے تعلق رکھنے والے شامل تھے۔ جناب عامرعلی خان نے کہاکہ وہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں میں غربت ہے‘ مگر غریب ترین طبقات سے ملاقات اور ان کے حالات سے واقفیت کے بعد یہ احساس ہواکہ اس قدرغربت میں یہ مسلمان آخر کیسے زندگی گزارتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ آزادی کے 75برس کے دوران مسلمانوں کی حالت کیاسے کیا ہوگئی ۔ آج ہرمسلمان کسی نہ کسی مسئلہ میں الجھا ہوا ہے۔ 95فیصد مسلمان پریشان ہیں‘ ایسا لگتا ہے کہ ہرفرد زمین پر بیٹھا ہے۔ اسے اب اٹھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔ جناب عامر علی خان نے کہا کہ مسلمانوں میں زکواۃ کا نظام ہونے کے باوجود غربت کیوں ہے‘ اس سوال کا جواب یہی ہوسکتا ہے کہ صاحب نصاب معاشرہ کے مستحق مسلمانوں تک زکواۃ کی رقم پہنچانے میںناکام ہے ۔ نیوز ایڈیٹرسیاست نے کہاکہ دیگر اقوام میں کروڑپتی خاندان کے افراد بھی ’’کاسٹ سرٹیفکٹ‘‘ کا تعلیم ‘روزگار‘اورسیاسی میدان میں استعمال کرتے ہیں۔ مسلمان کاسٹ سرٹیفکٹ حاصل نہیں کرتے اوراس میںشرم محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کاسٹ سرٹیفکٹ کے ذریعہ حکومت کی تمام مراعات سے فیضیاب ہونے کامشورہ دیا۔ انہوں نے کہاکہ عنقریب پولیس کانسٹبلس اورٹیچرس کی جائیدادوں پر تقررات ہونے والے ہیں‘ مسلم نوجوان نہ صرف ان جائیدادوں کیلئے کوشش کریں بلکہ پبلک سرویس کمیشن کے مختلف گروپس کے امتحانات میں بھی شرکت کریں۔ انہوں نے تیقن دیاکہ پولیس کانسٹبلس ‘ ٹیچرس اوردوسرے عہدوں کے امیدواروں کیلئے ان ہی کے مقامات پر ٹریننگ اورکوچنگ کے انتظامات کروائیں گے۔ انہوں نے ضلع واری ‘ محلہ واری سروے کا مشورہ دیا‘ تاکہ اعدادوشمار کی روشنی میں حکومت سے نمائندگی کی جاسکے اورمختلف پسماندہ ترین برادریوں کیلئے بجٹ الاٹمنٹ کیلئے نمائندگی کی جاسکے۔ انہوں نے بلاسودی قرض کیلئے کی گئی نمائندگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے بلاسودی قرض کا بینک قائم کیا ہے‘ اسی سے استفادہ کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے پسماندہ ترین مسلمانوں کو سطح غربت سے بلند کرنے ‘ ان کی تعلیم اورروزگار کیلئے حکومت سے ممکنہ نمائندگی کا یقین دلایا۔ اجلاس سے بڑے صاحب (عادل آباد)‘محمد فیروز (میدک)‘ محمدذبیر(نظام آباد)‘ بشیرالدین (سدی پیٹ)‘پاشاہ میاں (کریم نگر)‘ ولی پاشاہ (محبوب آباد)‘ امام پاشاہ سنگتراش‘ محمدسلیم قاسم پاشاہ ‘ اقبال قریشی ‘ عدنان قمر نے اپنی اپنی برادری کے مسائل سے واقف کروایا۔ امام پاشاہ نے کہاکہ سابق بی آرایس حکومت نے صرف وعدے کیئے ‘کوئی کام نہیں کیا ‘اس کی شکست غریب مسلمانوں کی آہوں کا نتیجہ ہے ۔ مختلف مقررین نے اس بات کی شکایت کی کہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے صرف انہی افرادکو قرض دیاگیا جو سیاسی قائدین کے حاشیہ بردارتھے۔قاسم پاشاہ نے بتایاکہ کانگریس نے مائناریٹی ڈیکلریشن میں BCEکے تحفظات کا تیقن دیا تھا ‘ اس پر عمل آوری کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی برادریاں جن میں درویش (فقیر)‘ پہلوان ‘ قلعی گر‘ عطار‘ بونتے سینے والے شامل ہیں اب وقت اورحالات کے ساتھ اپنا پیشہ ترک کرچکے ہیں‘ ان کی نئی نسل کیلئے متبادل پیشوں کو اختیارکرنے کے انتظامات کیئے جائیں۔جناب اقبال قریشی جرنلسٹ نے ہرحال میں کاسٹ سرٹیفکٹ حاصل کرنے کی جدوجہد کی تلقین کی۔ انہوں نے جناب عامرعلی خان کو ایک یادداشت پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہر ضلع ہیڈکوارٹر میں اِنٹی گرئٹیڈ ٹریننگ سنٹر قائم کیا جائے‘ جہاں اقلیتی طبقہ کے نوجوانوں کو تعلیم و تربیت سے آراستہ کیا جائے۔ سرکاری ملازمتوں کے حصول کیلئے کوچنگ دی جائے۔ پروفیسر انورخان کی سورہ فاتحہ کی تلاوت اوراردو‘ تلگو میںترجمہ کے ساتھ تقریب کا آغاز ہوا۔ ڈاکٹر سیدفاضل حسین پرویز ایڈیٹرگواہ ویکلی نے بھی خطاب کیا ۔ سعید خان نے کارروائی چلائی۔ مختلف برادریوں کی جانب سے جناب عامرعلی خان کو عرضداشیں پیش کی گئی۔