ایگزٹ پولس نتائج سے قطع نظر اپوزیشن قائدین کا آج اجلاس

,

   

معلق پارلیمنٹ کی صورت میں تشکیل حکومت کے امکانات پر غور و خوض ۔ تمام جماعتوں کے تائیدی مکتوب حاصل کرنے کا بھی فیصلہ

نئی دہلی 20 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) لوک سبھا انتخابات کے نتائج سے دو دن قبل اپوزیشن کے اعلی قائدین کا کل منگل کو دارالحکومت دہلی میں اجلاس ہونے والا ہے جس میں سیاسی صورتحال اور ایک غْر این ڈی اے اتحاد کی جانب سے تشکیل حکومت کا دعوی پیش کرنے کے امکانات کا جائزہ بھی لیا جائیگا ۔ اپوزیشن کو متحد کرنے کی اپنی کوششوں کے حصہ کے طور پر چیف منسٹر آندھرا پردیش و صدر تلگودیشم پارٹی این چندرا بابو نائیڈو نے آج مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتابنرجی سے کولکتہ میں ملاقات کی اور معلق پارلیمنٹ کی صورت میں ایک غیر بی جے پی حکومت کے قیام کے امکانات پر بات چیت کی ۔ نائیڈو نے ممتابنرجی کے ساتھ مہا گٹھ بندھن کی مستقبل کی حکمت عملی پر 45 منٹ تک بات چیت کی ہے اور انہوں نے مرکز میں ایک غیر بی جے پی حکومت قائم کرنے کے امکان کے تلعق سے تبادلہ خیال کیا ہے وہ ۔ کانگریس کی مدد سے علاقائی جماعتوں کی حکومت کے امکانات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر معلق پارلیمنٹ کی تشکیل عمل میں آتی ہے تو مہا گٹھ بندھن کی دوسری جماعتوں کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال بھی کیا جائیگا جب 23 مئی کو نتائج کا اعلان ہوجائیگا ۔ ذرائع نے مزید کہا کہ حالانکہ کل اپوزیشن قائدین کا دہلی میں اجلاس ہونے والا ہے تاہم ممتابنرجی کے دہلی جانے کے تعلق سے بھی 23 مئی کے بعد ہی فیصلہ ہوگا ۔ ذرائع نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھیلیش یادو نے بھی آج دن میں ممتابنرجی کو فون کیا ہے اور انہوں نے مہاگٹھ بندھن کی حکمت عملی کے تعلق سے بات چیت کی ہے ۔ چندرا بابو نائیڈو بی جے پی کی مخالفت میں ملک بھر کے دورے کر رہے ہیں اور انہوں نے اعلی اپوزیشن قائدین کے ساتھ تبادلہ خیال بھی کیا ہے تاکہ انہیں متحد کرنے اور این ڈی اے کو اکثریت نہ ملنے پر تشکیل حکومت کا دعوی پیش کرنے کیلئے تیار کیا جاسکے ۔ تلگودیشم سربراہ نے آج بھی ممتابنرجی سے ملاقات کی اور ایگزٹ پولس کی روشنی میں ملک کی تازہ صورتحال پر بات چیت کی ۔ اتوار کو نائیڈو نے یو پی اے کی صدر نشین سونیا گاندھی اور کانگریس صدر راہول گاندھی سے ملاقات کی تھی ۔ اس کے علاوہ وہ این سی پی سربراہ شرد پوار سے بھی ملاقات کرچکے ہیں۔ وہ بی ایس پی لیڈر مایاوتی اور سماجوادی پایرٹی کے اکھیلیش یادو کے علاوہ عام آدمی پارٹی کے اروند کجریوال ‘ بائیں بازو کی جماعتوں کے قائدین اور شرد یادو سے بھی بات چیت کرچکے ہیں۔ اس کے علاوہ آج لکھنو میں اکھیلیش یادو اور مایاوتی کی بھی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے اپنی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔ تاہم تاہم ایگزٹ پولس کی روشنی میں اپوزیشن قائدین محتاط ہوگئے ہیں اور وہ رسمی ملاقاتیں کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ کانگریس کے اعلی قائدین نے بھی سونیا گاندھی کی قیادت میں ہفتے کو ملاقات کی تھی جہاں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا ۔ ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن کی حکمت عملی یہ ہے کہ متعلق پارلیمنٹ کی صورت میں ان تمام جماعتوں کے تائیدی مکتوب حاصل کئے جائیں تاکہ انہیں تشکیل حکومت کا ادعا پیش کرنے صدر جمہوریہ کے سامنے پیش کیا جاسکا ۔ اپوزیشن جماعتیں نہیں چاہتیں کہ کوئی بھی موقع گنوایا جائے اور تشکیل حکومت کا دعوی پیش کرنے میں کوئی وقت ضائع کیا جائے ۔ اپوزیشن قائدین ایگزٹ پولس کی پیش قیاسیوں کو خاطر میں لائے بغیر اپنی حکمت عملی پر آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور انہوں نے ان پیش قیاسیوں کو مسترد کرتے ہوئے یہ دعوی کیا ہے کہ این ڈی اے کو لوک سبھا میں اکثریت حاصل نہیں ہوگی ۔ اپوزیشن جماعتیں سابقہ مثالیں پیش کر رہی ہیں جب ایگزٹ پولس کے نتائج غلط ثابت ہوئے تھے ۔ ذرائع کے بموجب کانگریس ‘ تلگودیشم ‘ بائیں بازو کی جماعتوں ‘ بی ایس پی ‘ این سی پی اور ترنمول کانگریس کے قائدین کا منگل کو ایک رسمی اجلاس دہلی میں منعقد ہوگا جس میں این ڈی اے کو اکثریت نہ ملنے پر اپوزیشن کی حکومت علی پر غور کیا جائیگا ۔ کہا گیا ہے کہ کل کے اجلاس میں کانگریس کے احمد پٹیل اور غلام نبی آزاد ‘ این سی پی کے شرد پوار ‘ تلگودیشم کے چندرا بابو نائیڈو ‘ بی ایس پی کے ستیش چندر مشرا ‘ سی پی ایم کے سیتارام یچوری ‘ سی پی آئی کے ڈی راجہ اور ترنمول کے ڈیرک او برائین شرکت کرینگے ۔لوک سبھا انتخابات 2019 کے نتائج کا جمعرات 23 مئی کو اعلان ہوگا ۔